ایک سینئر امریکی عہدیدارکا کہنا ہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان بات چیت میں امن معاہدے کے حوالے سےاہم پیش رفت ہوئی ہے اورفریقین جنگ بندی اور اس کے بعد مذاکرات کی بحالی پر تیار ہوگئے ہیں۔ فریقین کے درمیان جلد ہی باقاعدہ جنگ بندی کا آغاز ہوگا تاہم فی الحال افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی کوئی تجویز شامل نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ فریقین میں جنگ بندی کے تازہ مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہوئے جن میں افغانستان کے لیے امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے مندوبین نے شرکت کی تھی۔
امریکی عہدیدار نے خبر رساں ادارے ‘اے پی’ کو بتایا کہ فریقین نے سات دن تک کسی قسم کے پر تشدد حملہ نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے بعد فریقین امن مذاکرات شروع کریں گے۔ مذاکرات کا عمل 10 روز میں شروع ہوگا جس میں طالبان سمیت تمام فریقین شامل ہوں گے۔
خٰبر رساں ایجنسی ‘رائیٹرز’ کے مطابق امریکہ نے طالبان کے ساتھ امن بات چیت میں اہم پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ فریقین ایک ہفتے کے لیے عدم تشدد کے معاہدے پر متفق ہوئے ہیں تاہم باقاعدہ بات چیت بعد میں ہوگی جس میں افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی بھی شامل ہے۔ یہ پیش رفت امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر کے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد ہوئی ہے ۔
افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھی باقاعدہ منظوری دی گئی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فریقین میں معاہدے کی صورت میں افغانستان سے امریکی فوج نکل جائے گی۔