بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق جرمنی کی چانسلرانجیلا مرکیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیا اور خواہش ظاہر کی کہ بھارت اور پاکستان باہمی کشیدگی دور کرنے کے لیے مل کر پر امن حل تلاش کریں ۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکیل نے مزید کہا کہ کشمیریوں کے لیے حالات غیر مستحکم، ناپائیدار اور نامناسب ہیں اور اب اس کشیدگی کو ختم ہوجانا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم عدم استحکام اور غیر یقینی صورت حال کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ کشمیر کی موجودہ صورتحال اس طرح نہیں چل سکتی۔
واضح رہے کہ انجیلا مرکیل اس وقت بھارت کے 3 روزہ دورے پر ہیں ۔اور اس موقع پر جرمنی کی چانسلر نے کشمیر کی صورت حال پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے تفصیلی موقف سننے کی خواہش کا بھی اظہار بھی کیا تھا اور مودی سرکار کی روایتی ڈھٹائی اور کشمیر کی صورت حال پر بات کرنے سے گریز کے باوجود کشمیر پر اپنا موقف بھی پیش کیا تھا۔
واضح رہے کہ مودی حکومت نے عددی اکثریت کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی آئین میں خصوصی حیثیت کو ختم کرکے دو انتظامی حصوں لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کردیا ہے اور 3 ماہ سے وادی میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ، مواصلاتی نظام منقطع، ذرائع آمد ورفت معطل اور کاروباری سرگرمیاں بند ہیں جبکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی کی جارہی ہیں۔