امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے نشریاتی ادارے سی بی ایس کوایک انٹرویو میں بتایا کہ انہیں ایسے ممکنہ شواہد کا کوئی علم نہیں کہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی طرفسے امریکہ کے چار سفارت خانوں پر مبینہ حملوں کا کوئی منصوبہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے عراق میں ہدف بنا کر ہلاک کیے جانے کے حالیہ واقعے کے بعد امریکہ میں اس فوجی کارروائی کی وجوہات سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پر شبہات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق انہیں یقین ہے کہ ایران کے پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے مبینہ طور پر ایسے حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس بارے میں مارک ایسپر نے زور دے کر کہا کہ ایران نے ’شاید‘ خطے میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں کا کوئی منصوبہ بنایا تھا۔