اقوام متحدہ نے دریائے اردن کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی تعمیر کردہ یہودی بستیوں میں کام کرنے والی 112 کمپنیوں کی ایک فہرست جاری کی ہے۔ یاد رہے کہ بین الاقوامی قوانینن کے تحت اسرائیلی مقبوضہ غربِ اردن میں یہ تمام یہودی بستیاں غیرقانونی ہیں۔اقوام متحدہ نے یہ رپورٹ 2016ء میں انسانی حقوق کونسل کی ایک قرارداد پر عمل درآمد کرتے ہوئے جاری کی ہے جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی بستیوں میں تمام کاروباری داروں اور کمپنیوں کا ڈیٹا فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اسرائیلی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فہرست کے اجراء سے یہودی بستیوں میں کام کرنے والی فرموں کا بائیکاٹ کیا جاسکتا ہے۔ان یہودی بستیوں میں جو کمپنیاں کام کررہی ہیں، ان میں ائیر بی این بی،آلسٹم ، بُکنگ ڈاٹ کام اور موٹرولا سولوشنز ایسی بڑی بین الاقوامی فرمیں بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر میشیل بیشلیٹ نے کہا ہے:’’میں اس معاملہ میں حساس ہوں کہ اس کو بہت زیادہ متنازع بنا دیا گیا ہے اور یہ متنازع رہے گا۔‘‘
خیال رہے کہ اس رپورٹ کو تین سال قبل جاری کیا جانا تھا لیکن اس کے اجرا میں بار بار تاخیر کی جاتی رہی ہے۔البتہ حاصلات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر طویل اور سنجیدہ غوروفکر کے بعد رپورٹ تیار کی گئی ہے ۔
بدھ کو جاری کردہ رپورٹ میں 112کاروباری اداروں کا حوالہ دیا گیا۔اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ فہرست میں شامل94 کمپنیوں کے صدر دفاتر اسرائیل میں قائم ہیں اور 18 دوسری کمپنیوں کے چھے ممالک میں دفاتر ہیں اور وہاں کاروبار پھیلے ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ اس کے پاس ان فرموں اور اداروں کے بارے میں یہ نتیجہ اخذ کرنے کی معقول وجوہ موجود ہیں کہ ان کے2016ء کی قرار داد کے مطابق یہودی بستیوں میں کاروبار موجود تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے ڈیٹا بیس کی تیاری ایک پیچیدہ عمل تھا۔اس کے لیے ریاستوں ، تھنک ٹینکس ، ماہرین تعلیم ، محققین اور خود ان کمپنیوں سے طویل مشاورت اور تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔دفتر نے مزید کہا ہے کہ اس نے اس عمل کے دوران تین سو فرموں کی کاروباری سرگرمیوں کا جائزہ لیا تھا۔