ايرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر امريکہ واقعی کورونا وائرس سے نمٹنے ميں ايران کی مدد کرنا چاہتا ہے، تو اسے پابندياں ختم کر دينی چاہييں۔ پير کو اپنے بيان ميں روحانی نے يہ بھی کہا کہ تہران حکومت ایران امريکہ کی جانب سے انسانی بنيادوں پر امداد کی پیشکش تسليم کرنے کا کوئی ارادہ نہيں رکھتی۔ یاد رہے کہ ايک روز قبل ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے بھی ايسی ہی تقرير ميں امريکہ کی مدد کی پيشکش ٹھکرا دی تھی۔ ايران مشرق وسطی کے خطے ميں کورونا وائرس سے سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے، جہاں کيسز کی تعداد اکيس ہزار سے متجاوز ہے۔اتوار کے اعداد و شمار کے مطابق ايران ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد 20,610 ہے جبکہ وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈيڑھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
مدد کے پيشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ وائرس سے نمٹنے کے ليے اس وقت خود امريکہ کو کئی اہم ساز و سامان و ادويات کی قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھايا، ”کيا ہو گا اگر امريکہ نے ہميں کوئی ايسی دوا بھيجی، جو وائرس کو ايران ميں مستقل بنيادوں پر رکھنے ميں مددگار ثابت ہو؟‘‘
اپنی تقرير ميں ايرانی سپريم ليڈر نے چین کے اس نظریے کا اظہار کیا جس کے مطابق نيا کورونا وائرس امريکہ ميں کسی ليبارٹری ميں تيار کيا گيا۔ واضح رہے کہ چينی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی ماہ اپنی ايک ٹوئيٹ ميں يہ الزام عائد کيا تھا کہ يہ وائرس امريکی فوجی ووہان لائے تھے ۔