Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکی “پیٹریاٹ” میزائلوں کی کھیپ عراق کےعین الاسد کے فوجی اڈے پر

عراق میں بین الاقوامی عسکری اتحاد میں شامل امریکی فوج نے پیر کے روز فضائی دفاعی نظام سے متعلق “پیٹریاٹ” میزائلوں کی کھیپ تعینات کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق اس سلسلے میں ایک میزائل بیٹری گذشتہ ہفتے “عين الاسد” کے فوجی اڈے پہنچی جہاں امریکی فوجی تعینات ہیں۔ عراقی اور امریکی عہدے داران کا کہنا ہے کہ مذکورہ بیٹری کو نصب کیا جا رہا ہے۔

ادھر ایک امریکی عسکری عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ ایک اور میزائل بیٹری عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل میں “حرير” کے فوجی اڈے پہنچی ہے۔ اس کے علاوہ دو دیگر میزائل بیٹریاں ابھی تک کویت میں موجود ہیں جن کو عراق منتقل کیا جانا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح کے عراقی ذمے داران نے امریکی مرکزی کمان کے کمانڈر جنرل کینیتھ میکنزے سے رواں سال فروری میں ہونے والی ملاقات کے دوران کہا تھا کہ امریکی حکومت عراق میں دفاعی میزائل تعینات کرنے کے ساتھ وہاں اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی لا کر بغداد حکومت کو سپورٹ فراہم کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے زیر قیادت بین الاقوامی عسکری اتحاد نے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران کئی عسکری اڈوں سے اپنے فوجی اہل کاروں کو ہٹا لیا ہے۔

یاد رہے کہ عراق میں نگراں حکومت کے سربراہ عادل عبدالمہدی نے پیر کے روز “غیر اجازت یافتہ حربی کارروائیوں کے نتائج” سے خبردار کیا تھا۔ اُن کے مطابق یہ کارروائیاں عراق کے شہریوں کی سیکورٹی کے لیے خطرہ اور ملکی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔

عبدالمہدی کے میڈیا بیورو کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا کہ “بعض عناصر کی جانب سے عراقی فوجی اڈوں یا غیر ملکی نمائندگی کو نشانہ بنانے کی غیر ذمے دارانہ اور غیر قانونی کارروائیاں ،،، عراق کی خود مختاری کو نشانہ بنانا اور حکومتی اور عوامی سطح پر عراقی ریاست سے تجاوز کرنا ہے”۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

three − 1 =

Contact Us