انتہا پسند آرتھوڈوکس اور بنیاد پرست صیہونیوں کی طرف سے کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر حکومتی احکامات نظر انداز کرنے کے نتیجے میں اس وقت اسرائیل میں متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھنے سے ملک ایک نئی مشکل سے دوچار ہوچکا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے کے اوائل میں وسطی اسرائیل کے شہر بنی براک کی سڑکوں اور بازاروں میں خریداروں کا ہجوم تھا۔ ان میں سے بیشتر بنیاد پرست آرتھوڈوکس یہودی تھے جو اپنے مذہبی رہ نماؤں کی فرمانبرداری کرتے ہوئے کرونا وائرس کے خطرے کے حوالے سے حکومتی اقدامات اور ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے سڑکوں اور بازاروں میں گھوم رہے تھے۔
جمعہ تک کرونا کی وجہ سے بنی براک ملک کا بدترین مقام بن چکا تھا۔ ایک مقامی تجزیہ نگار نے بتایا کہ بنیاد پرست یہودیوں کی وجہ سے بنی براک کی 40 فی صد آبادی کرونا کا شکار ہوچکی ہے۔
اسرائیل کی ایمرجنسی اتھارٹی نے کرونا سے متاثرہ علاقوں میں نقل وحرکت پرسخت پابندیاں عاید کی ہیں تاکہ شہروں اور قصبوں میں کرونا کی وبا کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ اسرائیلی پولیس نے متعدد علاقوں کو ‘نوگو ایریاز’قرار دیا ہے۔شہر کے تمام داخلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔ ایک ہزار سے زائد پولیس افسروں کولاک ڈاؤن کےلیےتعینات کیا گیا۔