امریکی وزارت خارجہ نے ایران کے جوہری پروگرام پر عائد چار پابندیوں کی مزید 60 روز کے لیے تجدید کا اعلان کیا ہے۔
العریبیہ ڈاٹ نیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق منگل کے روز جاری بیان میں واشنگٹن نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اپنی جوہری سرگرمیوں میں مسلسل توسیع کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔ تہران کی جانب سے جوہری اشتعال انگیزی “بین الاقوامی سلامتی اور امن کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ہے”۔
بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رواں سال سامنے آنے والے اس موقف کی یاد دہانی کرائی گئی کہ “ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی”۔
ادھر امریکی وزارت خارجہ نے باور کرایا ہے کہ امریکہ ایران کی جانب سے عدم استحکام کا باعث بننے والی سرگرمیوں پر روک لگانے کے لیے اپنے تمام سفارتی اور اقتصادی ہتھیاروں کو استعمال میں لائے گا۔
واشنگٹن نے زور دیا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق ہر قسم کی پیش رفت کے قریب سے جائزہ لینے کا عمل جاری رکھا جائے گا ،،، اور ہم کسی بھی وقت ان قیود میں ترمیم کر سکتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف خبردار کر چکے ہیں کہ ان کے ملک پر عائد پابندیوں کا سلسلہ جاری رہنے سے کرونا وائرس کے خلاف عالمی انسانی مہم معطل ہو کر رہ جائے گی۔ انہوں نے اس امر کو غیر انسانی اور غیر اخلاقی قرار دیا۔
اتوار کے روز اپنی ٹویٹ میں ظریف کا کہنا تھا کہ “امریکہ تخریب کاری اور قتل سے تجاوز کر کے کرونا کے بیچ ایرانیوں کے خلاف اقتصادی جنگ اور … معاشی اور طبی دہشت گردی کا آغاز کر چکا ہے”۔
اس کے جواب میں امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگوس نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ “جھوٹ اور چوری کا سلسلہ بند کر دیں”۔ ترجمان نے مزید لکھا کہ “اگر ایرانی نظام کو کرونا سے نمٹنے کے لیے مالی رقوم کی ضرورت ہے تو وہ علی خامنہ ای کے زیر انتظام فنڈ سے اربوں ڈالر حاصل کر سکتا ہے”۔