امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ، جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف اور سوئس چینل ایس آر ایف کی ایک مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی اور جرمن خفیہ اداروں کی جانب سے کوڈنگ مشیوں کے ذریعے کئی سالوں تک پاکستان ، ایران اور بھارت سمیت متعدد ممالک کی خفیہ معلومات چرائی جاتی رہی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق خفیہ پیغامات بھیجنے کے لیے کوڈنگ مشینیں بنانے والی سوئٹزر لینڈ کی معروف کمپنی ’کرپٹو اے جی‘ دراصل امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی ملکیت تھی اور سی آئی اے کا اس وقت کے مغربی جرمنی کی انٹیلی جنس ایجنسی بی این ڈی سے بھی اشتراک تھا۔سوئس کمپنی کرپٹو اے جی نے جنگ عظیم دوم سے لے کر سن 2000ء تک 120 ممالک کو کوڈنگ ڈیوائسز فراہم کیں جسے ان ممالک کے جاسوس، فوجی اور سفارت کار خفیہ پیغامات بھیجنے کے لیے استعمال کرتے رہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی کسی ملک سے پیغام جاری ہوتا وہ امریکی اور جرمن خفیہ اداروں کو بھی ڈی کوڈ ہو کر مل جاتا تھا۔
اسی جاسوسی کے نظام کے ذریعے امریکہ نے 1979 میں ایران میں امریکی سفارتکاروں کی یرغمالی کے بحران کے دوران ایرانی حکام پر نظر رکھی جب کہ اسی نظام کے ذریعے فاک لینڈ جنگ کے دوران ارجنٹینا کی فوج کے متعلق حساس معلومات برطانیہ کو فراہم کی گئیں۔جن دیگر ممالک کے پیغامات چوری کیے گئے ان میں پاکستان ، ایران اور بھارت بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کے دو بڑے ممالک روس اور چین نے دانش مندی کا ثبوت دیا اور ان مشینوں پر اعتبار نہ کرتے ہوئے انھیں کبھی استعمال ہی نہیں کیا۔
یاد رہے کہ کرپٹو اے جی اب بھی ایک درجن سے زائد ممالک کو اپنے آلات فروخت کررہی ہے۔