کووڈ – انیس کے علاج کے ليے ویکسین تیار کرنے کی کوششیں عالمی سطح پر جاری ہیں۔ چند کيسز ميں ملیریا کی ویکسین کے استعمال سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں ۔ مچھروں کے کاٹنے سے لاحق ہونے والی بيماری ملیریا کے علاج کے لیے غیر قدرتی اجزاء یعنی لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے کیمیکل کی حامل ویکسین کلوروکوئین یا ہائیڈروآ کسی کلوروکوئین کی دریافت سن 1940 کی دہائی میں ہوئی تھی۔ تاہم ماہرين اس پر فی الحال منقسم ہیں چین اور فرانس میں اس دوا کا استعمال کیا گیا۔ چند ايک کيسز ميں اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہيں۔ جن کو بنیاد بنا کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انیس مارچ کو اعلان کیا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف کسی تصديق شدہ ویکسین کی دریافت تک ملیریا کی پہلے سے دستیاب ویکسین کو استعمال کیا جائے گا
جبکہ بعض طبی محققین کا کہنا ہے کہ ملیریا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین سے مفید نتائج پر فوری طور پر کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے۔ ٹی وی پر لائیو ڈیلی بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ ہی موجود ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی نے کلوروکوئین کی نئے کورونا وائرس کے خلاف افادیت کے بارے میں صدر ٹرمپ کے دعوے کی نفی بھی کر دی تھی۔ ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ فی الحال ایسے کوئی حتمی ثبوت موجود نہیں کہ یہ ویکسین کورونا وائرس کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ایک رپورٹر نے بریفنگ کے دوران ڈاکٹر فاؤچی سے پوچھا کہ کیا اس دوا سے کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا مریضوں کا علاج ممکن ہے، تو انہوں نے کہا، ”اس کا جواب ہے، نہیں۔ جن معلومات کا آپ حوالہ دے رہے ہیں وہ ابتدائی ہیں۔ اب تک اس کا کنٹرولڈ کلینیکل ٹرائل نہیں کیا گیا اس لیے ہم اس کے بارے میں کوئی بھی حتمی بیان نہیں دے سکتے۔‘‘
دريں اثناء امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگز ایجنسی کے کمشنر اسٹیفن ہان کا کہنا ہے کہ ملیریا ویکسین کا کووڈ- انیس کے مریضوں کے لیے استعمال، رحم کے جذبے کے تحت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہان کے مطابق وائرس کے خلاف تجرباتی دوا استعمال کرنے کے حوالے سے ڈاکٹر پہلے مریض سے اجازت حاصل کرنے کا پابند ہو گا۔
دوسری جانب کورونا وائرس کے خلاف کلوروکوئین کی افاديت کے حوالے سے اسی ہفتے ابتدائی خبريں سامنے آنے کے بعد سے امریکہ سمیت کئی ممالک میں کلوروکوئین کی قلت ديکھی گئی ہے۔ امریکی تنظیم برائے ہیلتھ سسٹم فارماسسٹ نے اس دوا کو دستیاب ادویات میں شامل کرنے کا اعلان ضرور کیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ عدم دستیابی یا قلت کی صورت میں کیا ہو گا۔
يہ امر اہم ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کی وبا کے خلاف باضابطہ طور پر کوئی تیر بہدف دوا اس وقت موجود نہیں ہے۔ دنیا بھر میں ایسے مریضوں کا علاج اسپورٹ میڈیسن سے ہی کیا جا رہا ہے۔ چین، جرمنی، فرانس، پاکستان اور امریکہ سمیت کئی ممالک کووڈ- انیس بیماری کی شافی دوا جلد تیار کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ ملیریا ویکسین کلوروکوئین جوڑوں کے درد کی بیماری کے لیے بھی مثبت نتائج دے چکی ہے۔