Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

جرمنی، نازی دور کی برائیوں سے آج بھی محفوظ نہیں ۔ وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر

صدر شٹائن مائر نے اسرائیل میں ہولوکاسٹ میموریل یاد واشیم کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی نازی دور کی برائیوں سے آج بھی محفوظ نہیں لیکن جرمنی کو سامیت دشمنی کے خلاف کیے گئے اقدامات کی بنیاد پر پرکھا جائے

جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے جمعرات تیئیس جنوری کو ہولوکاسٹ کی مرکزی یادگار یاد واشیم میں ہونے والی ایک تقریب میں اپنے تاریخی خطاب میں اس بات پر زور دیا ہے کہ سامیت دشمنی سے نمٹنا جرمنی کی ذمہ داری ہے اورمیری خواہش ہے کہ میں یہ کہہ سکوں کہ ہم سب جرمنوں نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تاریخ سے سبق سیکھ لیا ہے لیکن میں یہ اس وقت نہیں کہہ سکتا کیوں کہ اب بھی نفرت پھیل رہی ہے۔

یاد رہے کہ فرانک والٹر شٹائن مائر جرمنی کے وہ پہلے وفاقی صدر ہیں، جنہوں نے یاد واشیم کے مقام پر خطاب کیا۔ ورلڈ ہولوکاسٹ فورم (ڈبلیو ایچ ایف) کا انعقاد عشروں پہلے مقبوضہ پولینڈ میں نازی دور کے اذیتی کيمپ آؤشوٹس کی آزادی کی 75ویں برسی کے موقع پر کیا جا رہا ہے اور اس میں جرمن صدر کے علاوہ کئی دیگر ممالک کے سربراہان بھی شریک ہیں۔

ورلڈ ہولوکاسٹ فورم میں شرکت کے لیے پچاس سے زائد سربراہان مملکت و حکومت یروشلم پہنچے ہیں۔ ان عالمی رہنماؤں میں روسی صدر ولادی میر پوٹن، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور امریکی نائب صدر مائیک پینس بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودی قتل عام میں بچ جانے والی تقریباﹰ ایک سو شخصیات بھی ان تقریبات میں شرکت کر رہی ہیں۔ اس موقع پر ہولوکاسٹ میں مارے جانے والے کئی ملین یہودیوں کی یاد میں نہ صرف دعائیہ تقریبات کے انعقاد بلکہ ایک یادگاری مشعل روشن کرنے کا پروگرام بھی بنایا گیا ہے۔

اسرائیل کی تاریخ میں ہولوکاسٹ کے حوالے سے ہونے والی تقریبات میں بین الاقوامی رہنماؤں کی یہ سب سے بڑی تعداد میں شرکت ہے۔ یہ تقریبات آئندہ کئی روز تک جاری رہیں گی۔ سابق سوویت یونین کی ریڈ آرمی نے 27 جنوری 1945 کے روز نازی جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں آؤشوٹس کے اذیتی کيمپ کو آزاد کرایا تھا۔ تب تک اس اذیتی کیمپ میں ایک ملین سے زائد انسانوں کو ہلاک کیا جا چکا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمنوں کے ہاتھوں ہولوکاسٹ میں چھ ملین سے زائد یہودی مارے گئے تھے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

fifteen + thirteen =

Contact Us