ہندوستان کے زیر انتظام کشمیرمیں مودی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن مہینوں سے جاری ہے۔ کشمیری اپنے گھروں میں محصور مُردوں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبورہیں ۔ مہذب دنیا کا ضمیر سو گیا تو قدرت نے کرونا وائرس کے ذریعے اسے جھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے اور دیکھا جا رہا ہے کہ تحفظ کے نام پر طاقتور ممالک اپنے آزاد عوام کو لاک ڈاؤن میں رکھنے پر مجبور ہورہے ہیں
ایسے میں سوشل میڈیا پرایک سیاہ تصویر گردش کر رہی ہے جس پر لکھا ہے
”پیاری دنیا !لاک ڈاؤن کیسا جارہا ہے؟”
یاد رہے کہ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں دفعہ 144 بدستور نافذ ہے اور کشمیری مسلسل مشکلات کا شکار ہیں اور دنیا نے ان کے مسائل اور مشکلات سے مسلسل اورمجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔وادی میں موبائل، انٹرنیٹ سروس، تعلیمی اور تجارتی مراکز بدستور بند ہیں جس کی وجہ سے طلبا، صحافیوں اور پیشہ ور افراد کا کام بری طرح متاثر رہنے کے علاوہ ای کامرس مکمل طور پر ٹھپ ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے خلاف وادی میں اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہوگئی ۔اس اظطراب پرقابو پانے کے لیےوادی میں کرفیو اورلاک ڈاؤن کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا جو بدستور جاری ہے۔