بھارتی اور چینی افواج آمنے سامنے: ایک بڑے فوجی ٹکراؤ کا خدشہ
بھارت اور چین کی افواج مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر متعدد مقامات پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئی ہیں جس کی وجہ سے 2017 کے ڈوکلام بحران کی طرح کے ایک بڑے فوجی ٹکراو کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت نے پیونگ یانگ اور گولوان وادی میں اپنی فوجی قوت میں اضافہ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ پانچ مئی کو تقریباً پانچ ہزار چینی فوجی گالوان وادی میں داخل ہوگئے۔ 12 مئی کو اسی طرح کے ایک دیگر واقعے میں بھی تقریباً اتنی ہی تعداد میں چین فوجی پیونگ یانگ جھیل سیکٹر میں اور جنوبی لداخ کے ڈیم چوک اور شمالی سکم کے ناکو لا میں داخل ہوگئے۔
بھارت کے دفاعی تجزیہ نگار سابق کرنل اجے شکلا کہتے ہیں کہ ”دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان بات چیت نہیں ہورہی ہے اور مسئلے کا حل نکالنے کے لیے فلیگ میٹنگوں کی بھارت کی اپیل پر چین توجہ نہیں دے رہا ہے۔“ آرمی کمانڈر لفٹننٹ جنرل ڈ ی ایس ہوڈا کہتے ...