ایف ایس بی کے ڈائریکٹر ایلیکسینڈر بورٹنیکوف نے کہا ہےکہ روس کے ایف ایس بی کو ٹیلیگرام کے علاوہ زیادہ تر آن لائن مواصلات فراہم کرنے والوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے ، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میسجنگ ایپ روس کو دہشت گردی سے سختی سے لڑنے میں مدد دینے سے انکار کررہی ہے۔
بورٹنیکوف نے روسی میڈیا کو بتایا کہ انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی سےنہ صرف لوگوں کو لگ بھگ لامحدود مواقع ملتے ہیں ، بلکہ قومی سلامتی کو بھی بڑے خطرات لاحق ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں زیادہ تر انٹرنیٹ کمپنیاں اور سیکیورٹی خدمات دینے والی کمپنیاں کم و بیش “ایک ہی سوچ کی حامل ” ہیں۔.
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ “کسی نہ کسی کو تو سمجھوتہ کرنا ہوگا ،” اور انٹرنیٹ کی بڑی کمپنیوں کے لیے دہشت گرد نیٹ ورکس یا ان سے وابستہ لوگوں کو آزادانہ طور پر بے نقاب کرنا کافی نہیں ہے بلکہ یہ معلومات ان لوگوں کے حوالے کرنا بہت ضروری ہے جو مستقل بنیادوں پر ان کے ساتھ کام کرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ ایسے حالات میں کیا کرنا ہے۔انھوں نے سوال اٹھایا کہ”
کیا سلامتی کے بغیر آزادی ہوسکتی ہے؟
بورٹنیکوف نےافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ، کچھ کمپنیوں کے لیےایک استثناء موجود ہے ، ان میں سے ایک ٹیلیگرام ہے جو کہ ایک ایسی خفیہ میسجنگ ایپ والی کمپنی ہے جو خاص طور پر ایف ایس بی کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار پر سخت ضد کر رہی ہے ، اور صرف ایک ہی سیکیورٹی سروس کے ساتھ “سنگین تنازعہ” ہے۔ایف ایس بی نے ٹیلیگرام سے دہشتگرد مشتبہ افراد کے پیغامات تک رسائی حاصل کرنے کے لئےرسائی مانگی۔ کمپنی نے انکار کر دیا ، یہ بحث کرتے ہوئے کہ وہ اپنے مؤکلوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرے گی۔ عدالت تک پہنچ جانے والی اس لڑائی کے نتیجے میں روس میں ٹیلیگرام کو کام کرنے سےاپریل 2018 سے روک دیا گیا ۔
تاہم ، ایف ایس بی چیف کے مطابق ، ٹیلیگرام نے جس پرائیویسی تحفظ پر فخر کیا ہے اس میں واقعتاً اس کے پاس اتنا کچھ نہیں تھا۔ بورٹنیکوف نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ “ٹیلیگرام دوسری قوموں کی سرزمین پر کام کرتا ہے اور خاص طور پر وسائل تک رسائی فراہم کرکے ان کی سیکیورٹی خدمات میں تعاون کرتا ہے۔”