یاد رہے کہ بدنام زمانہ گوانتاناموبے جیل میں اب بھی 26 افراد قید ہیں، جب کہ امریکہ اس جیل کو 2009 سے بند کرنے کے اعلان کر رہا ہے۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ ایک نءے اعلامیے کے مطابق 2002 سے گوانتاناموبے جیل میں قید تیونیسی شہری رضا بن صالح الزیدی کو واپس تیونس بھیج دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ رضا ان پہلے قیدیوں میں سے ہے جسے امریکہ نے 9/11 کے بعد مبینہ طور پر پاکستان سے پکڑ کر بدنام زمانہ امریکی جیل میں بند کیا تھا۔ رضا کو 11 جنوری 2002 کو گوانتانوموبے جیل میں قید کیا گیا تھا تاہم آج تک امریکہ نے اس پر کوءی الزام نہیں لگایا اور نہ ہی اس پر کبھی کوءی مقدمہ قاءم کیا گیا۔
امریکی کانگریس میں جنوری 2024 میں خطاب کرتے ہوءے سیکرٹری خارجہ للاءیڈ آسٹن نے کہا تھا کہ دفتر خارجہ کو رضا کی رہاءی پہ کوءی اعتراض نہیں ہے، بلکہ وہ اس کی تیونس منتقلی کی حمایت کرتے ہیں۔ اس موقع پع ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تیونس کی حکومت سے بھی رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں تمام کاغذی کاررواءی پوری کر لی گءی ہے۔
حالیہ اعلامیے میں پینٹاگون میں مزید کہا ہے کہ رضا بن صالح کو ایک محفوظ خفیہ پرواز میں تیونس پہنچایا گیا۔ منتقلی کے حوالے سے امریکی انتظامیہ نے کسی قسم کی مزید تفصیلات مہیا نہیں کی ہیں۔
واضح رے کہ رضا بن صالح پر بھی اس شبہے کا اظہار کیا گیا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کا محافظ ہے۔
امریکی انتظامیہ اس حوالے سے پہلے ایسے دعوے بھی کر چکی ہے کہ امریکہ نے 2010 میں بھی رضا کو تیونس کے حوالے کرنے کی کوشش کی کیونکہ اس کے خلاف امریکہ کوءی مقدمہ نہیں کر سکتا تھا البتہ تیونسی حکومت نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔