منگل, دسمبر 31 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
تیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلان

تیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزاد

یاد رہے کہ بدنام زمانہ گوانتاناموبے جیل میں اب بھی 26 افراد قید ہیں، جب کہ امریکہ اس جیل کو 2009 سے بند کرنے کے اعلان کر رہا ہے۔

پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ ایک نءے اعلامیے کے مطابق 2002 سے گوانتاناموبے جیل میں قید تیونیسی شہری رضا بن صالح الزیدی کو واپس تیونس بھیج دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ رضا ان پہلے قیدیوں میں سے ہے جسے امریکہ نے 9/11 کے بعد مبینہ طور پر پاکستان سے پکڑ کر بدنام زمانہ امریکی جیل میں بند کیا تھا۔ رضا کو 11 جنوری 2002 کو گوانتانوموبے جیل میں قید کیا گیا تھا تاہم آج تک امریکہ نے اس پر کوءی الزام نہیں لگایا اور نہ ہی اس پر کبھی کوءی مقدمہ قاءم کیا گیا۔

امریکی کانگریس میں جنوری 2024 میں خطاب کرتے ہوءے سیکرٹری خارجہ للاءیڈ آسٹن نے کہا تھا کہ دفتر خارجہ کو رضا کی رہاءی پہ کوءی اعتراض نہیں ہے، بلکہ وہ اس کی تیونس منتقلی کی حمایت کرتے ہیں۔ اس موقع پع ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تیونس کی حکومت سے بھی رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں تمام کاغذی کاررواءی پوری کر لی گءی ہے۔

حالیہ اعلامیے میں پینٹاگون میں مزید کہا ہے کہ رضا بن صالح کو ایک محفوظ خفیہ پرواز میں تیونس پہنچایا گیا۔ منتقلی کے حوالے سے امریکی انتظامیہ نے کسی قسم کی مزید تفصیلات مہیا نہیں کی ہیں۔

واضح رے کہ رضا بن صالح پر بھی اس شبہے کا اظہار کیا گیا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کا محافظ ہے۔
امریکی انتظامیہ اس حوالے سے پہلے ایسے دعوے بھی کر چکی ہے کہ امریکہ نے 2010 میں بھی رضا کو تیونس کے حوالے کرنے کی کوشش کی کیونکہ اس کے خلاف امریکہ کوءی مقدمہ نہیں کر سکتا تھا البتہ تیونسی حکومت نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

1 × 4 =

Contact Us