برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے 2 سال کی تحقیقات کے بعد لوگوں کو خودکشی کے لیے ابھارنے، اور مدد فراہم کرنے والے نیٹ ورک کا سراغ لگایا ہے۔ تحقیقات کے مطابق یوکرین کا ایک شہری ایک ویب سائٹ چلا رہا جس کے زیر اثر صرف برطانیہ میں 130 افراد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
تحقیقاتہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی شہری کو “یوکرین سپلائر (یوکرینی فراہم کنندہ)” کے نام سے چلتے آن لائن پیغام پر شبہے پر پیچھا کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق مذکورہ شخص اب تک دسیوں ہزار افراد کو آسان موت کے نام پر زہر بیچ چکا ہے۔ برطانوی ادارے کے صحافی نے مذکورہ شخص کی تمام تفصیلات (ای میل، پتہ، پیپال کھاتہ اور شناختی کارڈ بھی) حاصل کر لیا ہے۔
صحافی کا دعویٰ ہے کہ اس کا خیال تھا کہ یوکرین جنگ کے شروع ہونے کے بعد وہ یہ کام بند کر دے گا تاہم ایسا نہیں ہوا گزشتہ جنوری میں بھی اسے آن لائن زہر بیچتے پایا گیا۔ واضح رہے کہ مئی 2023 میں کینیڈا کی سرکار نے بھی ایک آن لائن زہر فروش کو دھرا تھا۔ بی بی سی کے مطابق جب یوکرینی شخص سے پوچھا گیا کہ کیا تمہیں کینیڈی سرکار کی اس کاروائی کے بعد ڈر نہیں لگتا تو اس نے جواب دیا کہ اس کے بعد اس کے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے اور اب وہ ہر ہفتے 5 ڈبے بیچ رہا ہے۔ بلکہ جلد موت کے خواہش مند افراد کو وہ جلدی فراہمی کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے، تاہم اس کے لیے انہیں زیادہ رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔
برطانیہ کا سماجی حلقہ اب حکومت پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ آن لائن خودکشی کے پلیٹ فارم یا زہر بیچنے والی وہب سائٹوں پر نہ صرف پابندی عائد کی جائے بلکہ اس دھندے میں ملوث افراد کے لیے سزا کا قانون بھی لایا جائے۔