صدر ٹرمپ کی جانب سے اپنے مواخذے کا سبب بننے والے وسل بلوئر اور سی آئی اے ملازم کا نام سوشل میڈیا پر افشا کرنے کے بعد خود ان کی پارٹیان کا محاسبہ کر رہی ہے کہ وہ ٹوئٹر پر محتاط رہیں۔
ٹرمپ نے جمعے کی رات ایک ٹوئٹ اپنے چھ کروڑ اسی لاکھ فالورز کے لیے ری شیئر کر دی تھی، جس کے بعد امریکی صدر کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔
ٹویٹ میں واضح طور وسل بلوئر کا نام موجود ہے اور کہا گیا ہے کہ اس نے یوکرائن سکینڈل کا سبب بننے والی شکایت درج کرا کر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔
ٹرمپ کے اہم اتحادی اور ری پبلکن سینیٹر جان کینیڈی نےاتوار کو فاکس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ اگر صدر بہت زیادہ ٹویٹس سے گریز کریں، تو اس سے ان کے دماغ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، لیکن صدر صاحب کے لیے ضروری نہیں کہ وہ میرا مشورہ سنیں، نہ ہی میں ان سے اس کی توقع کرتا ہوں۔‘
ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے صدر ہیں جنہیں مواخذے کا سامنا ہے کیونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2020 کے صدارتی الیکشن میں اپنے حریف جو بائیڈن کی تحقیقات کے لیے یوکرائن پر دباؤ ڈالا تھا۔