ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ چاہتا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی روک دے تو اسے پیشگی میں ایران پر عائد معاشی پابندیوں کو ہٹانا ہو گا۔ ایرانی عہدے دار کا مؤقف ہے کہ یہ امریکہ تھا جو ایران امریکہ جوہری معاہدے سے باہر نکلا تھا، لہٰذا یہ امریکی ذمہ داری ہے کہ ایرانی اعتماد کے لیے معاشی پابندیوں کو ہٹائے، اگر امریکہ یہ امید لگائے بیٹھا ہے کہ ایران فوری طور پر خود ہی افزودگی روک دے گا تو اسے جان لینا چاہیے کہ ایسا قطعاً نہیں ہو گا، یہ سراسر غیر منطقی سوچ ہے۔ اصولی طور پر ہونا یہ چاہیے کہ جو شخص کسی معاہدے سے الگ ہو اسے واپسی کے لیے پہلے خود رجوع کرنا چاہیے، ہم وقت پر ضروری اقدامات ضرور کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کی ذمہ دار امریکہ کی اندرونی سیاست اور انتشار ہے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاملات کو یہاں تک پہنچایا، اور اب یہ امریکی ذمہ داری بنتی ہے کہ معاملات کو سنبھالے نہ کہ ایران کی۔ جواد ظریف کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ نے نہ صرف معاہدہ توڑ کر بین الاقوامی قانون توڑا بلکہ ایران پر پابندیاں بھی لگائیں۔
گزشتہ ہفتے ایرانی صدر حسن روحانی نے صدر بائیڈن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب گیند امریکی ہاتھ میں ہے، امریکہ کو چاہیے کہ جوہری معاہدے کو بحال کر دے، اگر امریکہ نے ایسا کیا تو ایران بھی اپنی شرائط کا پابند ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ ایران اور امریکہ میں جوہری معاہدہ 2015 میں صدر اوباما کے دور میں کیا گیا تھا، جسکے تحت ایران نے مالی فوائد لے کر جوہری تحقیق روک دی تھی اور یورینیم کی افزودگی بھی ترک کر دی تھی۔ تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کو غیر منصفانہ اور ایران پر معاہدے پر عمل نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔