مغربی ذرائع ابلاغ اوراستشراقیت کی ترویج
بیشتر مشرقی معاشروں میں احساس کمتری
اور مغرب میں احساس برتری خود پیدا نہیں ہوئے، بلکہ اس کے لیے کچھ قوتوں نے
باقائدہ کئی دہائیاں کام کیا ہے۔ کسی قوم کے زیادہ تہذیب دار، بہادر، اور کسی کے
کم تر، بزدل ہونے کے بیانیے شاید صدیوں پہلے غیر ارادی طور پر شروع ہوئے ہوں، جن
کا مقصد میدان جنگ میں محض افواج کے یا اقوام کے حوصلے کو بڑھانا ہو پر اس کے
اثرات کو بھانپ جانے کے بعد اسے بدعنوان عناصر نے دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرنا
شروع کر دیا، جس کے لیے سائنسی علوم اور ذرائع ابلاغ کا بھی بھرپوراستعمال کیا
گیا۔ معروف مثالوں میں سیاہ فاموں سے متعلق ہارورڈ اور آکسفورڈ کی تحقیقات اور
دونوں عالمی جنگوں میں ذرائع ابلاغ کے استعمال ہیں۔
مسئلے کے ادراک کے بعد دنیا بھر سے
صاحب فکر افراد نے استشراقیت کے عنوان سے مسئلے پر بھرپور کام کیا اور انسانیت کی
بھرپور رہنمائی کی۔ تاہم اس غیر فطری انسانی تفریق سے ج...