فرانس میں صدارتی انتخاب کی حد بندی ایک بار پھر بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ اب کی بار مدعہ اٹھانے والے کوئی اور نہیں صدر ایمینیول میخرون ہیں جنہوں نے جماعتی اجلاس میں دو بار کی انتخابی پابندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بکواس سوچ ہے کہ کوئی عوامی نمائندہ صرف دو بار ملک کا صدر بن سکتا ہے۔
پیرس میں جاری جماعتی اجلاس کے دوران فرانسیسی صدر اگرچہ اپنی آئندہ مدت صدارت کے لیے راہ ہموار نہیں کر سکے البتہ انہوں نے اس حوالے سے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اس پابندی کو ایک بکواس قانون/سوچ قرار دیا ہے۔
اتحادی جماعت کے رکن اور پارلیمنٹ کے اسپیکر رچرڈ فیراند نے بھی قانون کو مضحکہ خیز گردانتے ہوئے کہا ہے کہ قانون لوگوں سے پسند کی آزادی چھینتا ہے، لوگ اپنے محبوب رہنما کو مستقل بھی چن سکتے ہیں لیکن اس قانون نے ان سے یہ آزادی چھین لی ہے۔
یاد رہے کہ فرانس میں دو بار کی صدارتی پابندی سن 2008 میں عائد کی گئی تھی، اس سے قبل کسی بھی امیدوار کے لیے دو بار سے زیادہ بار بھی اقتدار سنبھالنے کی اجازت موجود تھی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ فرانس سمیت بیشتر مغربی ممالک مختصر مدت اقتدار کے لیے افریقہ سمیت دیگر ممالک پر تنقید کرتے رہے ہیں، تاہم خود اس حوالے سے پہلی قانون سازی 2008 میں جبکہ اس کے باوجود اس حوالے سے ناپسندیدگی کا اظہار اکثروبیشتر اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں بھی سامنے آتا رہتا ہے۔