امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیونے امریکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس ‘ کو انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ طالبان کے ہاتھ امریکی فوجیوں کے خون سے رنگے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاغذ پر کیے گئے وعدوں پر اعتبارکرنے کی بجائے عملی اقدامات دیکھیں گے ۔ زمینی حقائق ثابت کریں گے کہ طالبان معاہدے کی پاسداری کرتے ہیں کہ نہیں۔بہر حال ہم نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
مائیک پومپیو نے افغان صدر اشرف غنی کے قیدیوں کی رہائی سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بیانات اہم نہیں، اقدامات اہم ہیں۔ افغان حکومت نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ماضی میں بھی دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی واپسی اور امریکی جانوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، امید ہے کہ دوحہ معاہدہ افغانیوں کی 40 سالہ مشکلات کے خاتمے کا باعث بنےگا ۔
مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ طالبان نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں کہ وہ القاعدہ کے ساتھ اپنا تعلق توڑ دیں گے۔ طالبان نے القاعدہ کو افغانستان سے نکالنے میں امریکہ کے ساتھ تعاون کی حامی بھری ہے۔ کابل میں امریکی وزیر دفاع اور نیٹو سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں افغان حکومت نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہم امریکہ کو محفوظ سے محفوظ تر بنانے میں صدر ٹرمپ کے احکامات پر عمل کررہے ہیں، کوئی خفیہ ڈیل نہیں کی گئی۔ تمام معاملات شفاف اور سب کے سامنے ہیں۔ تمام کانگریس اراکین معاہدے کی کاپی دیکھ سکتے ہیں۔ معاہدے کی جو دستاویز عوام کے سامنے لائی گئیں وہی مکمل معاہدہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقوں میں اعتماد سازی کے اقدامات کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر کام کریں گے، افغانستان میں بنائی گئی اہم بیس سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا عمل شروع کرسکتے ہیں۔