Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

ملیریا سے مکمل نجات ممکن: نئی تحقیق سامنے آگئی

ملیریا پر تحقیق کرنے والے ماہرہن نے مرض سے مکمل نجات کے ممکن ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ کینیا کی ایک مقامی جھیل سے محققین کو ایسا جرثومہ دریافت ہوا ہے جو ملیریا کا سبب بننے والے طفیلیے پلازموڈیم کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جرثومہ مقامی کیڑوں کی آنت اور جنسی اعضاء میں رہتا ہے، جسے اب محققین مختلف طریقوں سے جنگلوں میں زیادہ سے زیادہ مچھروں تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق یہ جرثومہ قدرتی طور پر تقریباً 5 فیصد مچھروں میں بھی پایا گیا ہے، اور جن مچھروں میں مذکورہ جرثومہ پایا گیا ہے ان میں پلازموڈیم نہیں تھا۔ کینیا کے عالمی مرکز برائے حشرات الارض اور ماحولیات کے رکن ڈاکٹر نے تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرثومہ 100 فیصد ملیریا کو روکنے میں مؤثر ہے اور یہ بہت بڑی پیشرفت ہے۔ آئندہ منصوبے کے تحت کسی بھی خطے میں ملیریا کو روکنے کیلئے کم از کم 40 فیصد مچھروں کو اس جرثومے سے متاثر کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 4 لاکھ افراد ملیریا کے باعث ہلاک ہوتے ہیں، جن میں بڑی تعداد 5 سال سے کم عمر بچوں کی ہوتی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

18 − eight =

Contact Us