ملیریا پر تحقیق کرنے والے ماہرہن نے مرض سے مکمل نجات کے ممکن ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ کینیا کی ایک مقامی جھیل سے محققین کو ایسا جرثومہ دریافت ہوا ہے جو ملیریا کا سبب بننے والے طفیلیے پلازموڈیم کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جرثومہ مقامی کیڑوں کی آنت اور جنسی اعضاء میں رہتا ہے، جسے اب محققین مختلف طریقوں سے جنگلوں میں زیادہ سے زیادہ مچھروں تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق یہ جرثومہ قدرتی طور پر تقریباً 5 فیصد مچھروں میں بھی پایا گیا ہے، اور جن مچھروں میں مذکورہ جرثومہ پایا گیا ہے ان میں پلازموڈیم نہیں تھا۔ کینیا کے عالمی مرکز برائے حشرات الارض اور ماحولیات کے رکن ڈاکٹر نے تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرثومہ 100 فیصد ملیریا کو روکنے میں مؤثر ہے اور یہ بہت بڑی پیشرفت ہے۔ آئندہ منصوبے کے تحت کسی بھی خطے میں ملیریا کو روکنے کیلئے کم از کم 40 فیصد مچھروں کو اس جرثومے سے متاثر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 4 لاکھ افراد ملیریا کے باعث ہلاک ہوتے ہیں، جن میں بڑی تعداد 5 سال سے کم عمر بچوں کی ہوتی ہے۔