مغربی افریقی ملک مالی میں فوج نے بدعنوانی کے نام پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے۔ ملک میں خون خرابے کو روکنے کے لیے صدر ابراہیم ابوبکر کیٹا اور کابینہ اراکین نے استعفیٰ دے دیا ہے تاہم تمام سیاسی رہنماؤں کو باغی فوجیوں نے حراست میں لیا گیا ہے۔
چند ہفتے قبل مالی میں اچانک بدعنوانی اورشہریوں کی زندگی غیر محفوظ ہونے کے نام پر مظاہرے شروع ہوئے جس کی آڑ میں آج صبح فوج نے مداخلت کرتے ہوئے حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ فوج کی جانب سے بغاوت کے چند گھنٹوں بعد ہی صدر ابراہیم ابوبکر نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت تحلیل کر دی اور کہا کہ وہ ملک میں خون خرابہ نہیں چاہتے۔
فوجی بیس سے اپنے پیغام میں مستعفی صدر ابراہیم ابو بکر کیٹا نے مزید کہا کہ اگر کچھ باغی فوجی منتخب حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھا کر مداخلت کر چکے ہیں تو وہ کیا کر سکتے ہیں؟ وہ اپنے اقتدار کے لیے ملک میں خوں ریزی نہیں چاہتے۔
صورت حال پر غور کے لیے سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔