عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ فلسطین کی قابض انتظامیہ کے سربراہ، اسرائیلی صدر رووین ریولین نے ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان کو بیت المقدس کے سرکاری دورے کی باقاعدہ دعوت دی ہے۔ ولی عہد ابوظہبی کو عربی زبان میں لکھے خط میں لکھا گیا ہے کہ میں بہت پرامید ہوں کہ دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات شروع ہونے سے خطے کے عوام کے مابین باہمی اعتماد میں اضافہ ہو گا۔
دوسری طرف قابض انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ عرب امارات کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کی تیاری کررہے ہیں، نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جلد ہماری پروازیں عرب امارات کے لیے شروع ہو جائیں گی۔ صہیونی وزیر اعظم نے تل ابیب کے بن گورین ہوائی اڈے کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔
مقبوضہ صہیونی انتظامیہ کو امارات تک رسائی کے لیے سعودی علاقے سے گزرنا پڑے گا، جس کے لیے سعودیہ نے 2018 میں ہندوستانی ہوائی کمپنی کو اجازت دی اور اب تل ابیب کو دبئی سے ہوائی رستہ دینے کے لیے ریاض کے اوپر سے گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔
امارات کی جانب سے مقبوضہ فلسطین پر صہیونی انتظامیہ کے قبضے کو سفارتی سطح پر قبول کیے جانے کے بعد سے صہیونی انتظامیہ تیزی سے تجارتی معاہدات اور راہداری کھولنے کے لیے مصروف عمل ہے۔
گزشتہ چند دنوں میں کئی معاہدات جن میں سفری اور تحقیق کے میدان کے علاوہ حساس معلومات کے تبادلے کی یاداشتیں بھی شامل ہیں پر دستخط کیے جا چکے ہیں۔ مقبوضہ صہیونی ریاست سے چلائی جانے والی ایک خبری ویب سائٹ کے مطابق خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ یوسی کوہن نے بھی ابوظہبی کا باقائدہ دورہ کیا ہے۔ یوں سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد کسی عہدے دار کا پہلا ریاستی دورہ ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علاوی بن عبداللہ نے بھی صہیونی انتظامیہ کے امور خارجہ کے ذمہ دار سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے اور مشرق وسطٰی میں پائیدار اور دیرپا امن کے حصول کیلئے اپنے ملک کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے دارالحکومت کے لیے مشرقی بیت المقدس کو تسلیم کرنے کے جائز مطالبے پر مذاکرات شروع ہونے چاہیے۔ خبر کے مطابق عمانی وزیر خارجہ نے فلسطینی عہدیدار سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔
ترک ذرائع ابلاغ کے ادارے انادولو کے مطابق سوڈان بھی جلد صہیونی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔ جبکہ مستقبل قریب میں مختلف شرائط کے ساتھ عمان سمیت دیگر عرب ریاستیں بھی فلسطین پر صہیونی قبضے کو قبول کر لیں گی۔
یاد رہے، اب تک اہم مسلم ممالک میں ترکی نے 1949 میں اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کیا تھا۔ جبکہ مصر نے 1980 اور اردن نے 1994 میں امن معاہدے کے ذریعے فلسطین پر صہیونی قبضے کو تسلیم کیا تھا۔