Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

امریکہ چاہے تو انتخابات میں مداخلت نہ کرنے کا باہمی معاہدہ ہو سکتا ہے: روسی صدر پوتن

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پیشکش کی ہے کہ اگر امریکہ چاہے تو دونوں ممالک ایک دوسرے کے انتخابات اور اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا معاہدہ کر سکتے ہیں۔ روسی صدر کے امریکی انتخابات سے محٖض چند ہفتے قبل دیے اس بیان پر امریکہ میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

صدر پوتن کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک ایسے تمام معاملات پر بات چیت کر سکتے ہیں جن پر دونوں تحفظات ہیں، اس میں ٹیکنالوجی اور دیگر ذرائع سے انتخابی عمل کو متاثر کرنا بھی شامل ہو سکتا ہے، امریکہ اور روس آج بھی 1972 میں سمندر میں چپکلش کو روکنے کی طرز پرباہمی مفاد کے معاملات پر معاہدہ کر سکتے ہیں۔ دونوں ریاستوں کو باہمی اعتماد بڑھانے کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے اعلیٰ سطح پر گفتگو کرنا ہو گی۔

یاد رہے کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی روس پر 2016 کے انتخابات میں ہیکروں کی مدد سے مداخلت کے الزامات لگاتی رہی ہے، جس کی امریکہ میں تحقیقات ہوئیں اور الزام ثابت نہ ہو سکا۔ تاہم امریکہ کا ایک بڑا لبرل حلقہ اب بھی مانتا ہے کہ روس ڈیجیٹل ذرائع سے امریکہ میں پراپیگنڈا مہم چلاتا ہے، جس میں اسکا مقصد عوام کو جمہوریت سے بداعتماد کرنا ہے۔ روسی صدر کے حالیہ بیان پر بھی امریکی لبرل میڈیا کا نے دوبارہ شور ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ اس سے ان کے خدشات درست ثابت ہوتے ہیں۔

تاہم روس ہمیشہ ہی ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

1 × two =

Contact Us