امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ کی خالی نشست کے لیے نئے جج کینامزدگی کر دی ہے۔ خاتون جج جسٹس ایمی کونی بیڑٹ چند روز قبل وفات پانے والی جج رتھ بدر گنزبرگ کی جگہ خدمات سرانجام دیں گی۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک خاتون جج کو نامزد کریں گے۔
نامزدگی سرائے ابیض کے باغِ گلاب میں کی گئی، جہاں خاتون جج بھی امریکی صدر کے ساتھ موجود تھیں۔صدر نے جسٹس بیڑٹ کی اب تک کی قانونی خدمات کو سراہا اور انہیں سب سے موزوں کردار قرار دیا۔
اس موقع پر جسٹس بیڑٹ نے بھی میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ امریکی آئین کی حفاظت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی پوری کوشش کریں گی، جبکہ انہوں نے فوت شدہ جج رتھ بدر کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
بیڑٹ کی عمر 48 سال ہے اور وہ شکاگو میں 7ویں سرکٹ کورٹ برائے نظرثانی میں خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ آپ 7 بچوں کی ماں اور مختلف جامعات میں پروفیسر بھی رہ چکی ہیں۔
بیڑٹ کی تعیناتی امریکی اعلیٰ عدلیہ میں جامعہ ہارورڈ اور ییل کی اجارہ داری کو ختم کرنے والی روایت بھی شروع کرے گی۔ نیو آورلینز کی رہائشی بیڑٹ جامعہ نارٹے ڈیم سے فارغ التحصیل ہیں۔
تاہم بیڑٹ کی تعیناتی پر امریکی حزب اخلتاف بہت سیخ پا ہے، اور ملک میں سختی سے یہ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ بیڑٹ ایک تنگ نظر خاتون جج ہے۔ جبکہ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نظر ثانی عدالت میں بیرٹ کی پوری کمیٹی کی مشترکہ رائے پر تعیناتی بتاتی ہے کہ وہ انتہائی قابل اور آئین پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کروانے والی جج ہیں۔
بیڑٹ پر ڈیموکریٹ کی جانب سے تنقید کی وجہ سابق صدر اوباما کے صحت سے متعلق قانون پرتنقید اور ہتھیار رکھنے کے قانون پر بھی جماعت کے مؤقف سے متفق نہ ہونا ہے۔ جبکہ ماؤں کو بچہ گرانے کا حق دینے اور دیگر سماجی مسائل پر بھی ڈیموکریٹک پارٹی اور جسٹس بیڑٹ مختلف رائے کے حامل لگتے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈیموکریٹ جماعت جسٹس بیڑٹ کے عقائد، جن میں ان کے فرقے کولےکر بھی سوالات اتاھ رہی ہے، اور ان سے کہا جا رہا کہ وہ آرتھوڈاکس ہیں یا کیتھولک؟
تاہم صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ صدر بیڑٹ کی تعیناتی آسانی سے ہو جائے گی۔