ایرانی ایٹمی منصوبے کے بانی اور معروف سائنسدان محسن فخری زادہ ماہاوادی تہران میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔
ایرانی وزارت دفاع کے مطابق حملہ تہران سے باہر ایٹمی سائنسدان کی کار پر ہوا جس کے نتیجے میں فخری ذادہ شدید زخمی ہو گئے اور انہیں ہیلی کاپٹر سے اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ پر بم دھماکہ بھی ہوا ہے تاہم ابھی تفصیلی رپورٹ سامنے آنا باقی ہے۔
ایرانی ایٹمی ایجنسی کے ترجمان نے پہلے فخری ذادہ کی ہلاکت کی تردید کی اور کہا کہ انکے تمام سائنسدان محفوظ ہیں تاہم بعد میں وزارت دفاع اور وزیر خارجہ نے شدید غم و غصے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ کو حملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے یورپی اتحادیوں سے مذمت کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی نشریاتی اداروں کے مطابق حملے میں کچھ شہریوں کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے تاہم ان کی تعداد تاحال
سرکاری ذرائع نے بیان نہیں کی ہے۔
فخری ذادہ جامعہ امام حسین میں فزکس کے استاد بھی رہ چکے ہیں اور انہیں ایرانی ایٹمی منصوبے کا بانی مانا جاتا ہے۔
تاحال کسی گروہ یا شخص نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے قابض صیہونی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
صیہونی انتظامیہ کی جانب سے تاحال اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔