دہشر میں واقع اس اہرام کو تقریباً 2600 قبل مسیح میں ’سنفرو نامی فرعون کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ درحقیقت اس اہرام کو 54 ڈگری زاویے کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا لیکن یہ جس مٹی سے تعمیرکیا گیا تھا اس میں جماؤ اور مضبوطی نہ تھی۔اس اہرام کی شکل شمال میں واقع سیدھی تکون کی شکل والے سرخ اہرام سے مختلف ہے۔آثار قدیمہ کے ماہرین نے دہشر میں ایک سال تک کی جانی والی کھدائی کے دوران دریافت ہونے والے مجسمے، چہرے پر ڈالے جانے والے نقاب اور آلات کو بھی سیاحوں کے لیے نمائش کا حصہ بنایا ہے۔سیاح اب اہرام کے اندر گہرائی میں موجود دو حجروں تک شمال کی جانب سے 79 میٹر لمبی تنگ سرنگ کے ذریعے پہنچ سکتے ہیں۔