صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ روس پہلاملک نہیں ہوگاجوآئی این ایف کے تحت پابندی والا اسلحہ نصب کرے گااورجو بھی کرے گا وہ ممکنہ امریکی اقدامات کے جواب میں ہی کرے گا – پوتن نے متنبہ کیاکہ امریکہ کی جانب سے آئی این ایف معاہدےکی یکطرفہ منسوخی ، تخیل کی بنیاد پر اسلحہ پر قابو پانے کی ایک بنیادی دستاویز کی تباہی ، دنیا کی صورتحال کو سنگین طور پر پیچیدہ بناچکی ہے .
انہوں نے مزید کہا کہ 1987 کے درمیانی رینج کےایٹمی اسلحےکے معاہدے کو ختم کرنے کے فیصلے سے اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں اور عدم پھیلاؤ سے متعلق دیگر معاہدوں پر بھی عمل درآمد مشکل ہوگا۔ اگر یہ نظام خراب ہوجاتا ہے تو ، اس سے اسلحے کی دوڑ اور دنیا بھر میں افراتفری کو راستہ مل جائے گا۔
اس معاہدے کو سرد جنگ کے خاتمے کے ایک سنگ میل کی حیثیت سے سراہا گیا – جس میں 500 سے 5،500 کلومیٹر کے فاصلے پر مشتمل زمینی میزائل بنانے اور نصب کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور اس طرح کےاسلحے کے خاتمےکا باعث بنی تھی