دنیا گورے کالے کی تفریق ختم کرنے کے بارے میں متفق ہو رہی ہے لیکن بھارت میں ہندو اورمسلمان میں فرق ابھی تک سرکاری پالیسی ہے۔یہاں تک کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے ہسپتالوں میں بھی اب ہندو اور مسلمان مریضوں میں بھی فرق کیا جانے لگا ہے۔ وزیر اعظم مودی کے انتخابی حلقے گجرات کے شہر احمد آباد میں کورونا کے مسلمان اور ہندو مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈ قائم کر دیے گئے۔الگ الگ وارڈ قائم کرنے کے بارے میں ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کا حکم گجرات کی سرکارنےدیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ہسپتال انتظامیہ نے مسلمان مریضوں کو نام سے پکار کر انہیں باقی مریضوں سے الگ وارڈ میں منتقل کر دیا۔ خیال رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو کورونا پھیلنے کا ذمہ دار قرار دیاجارہا ہےجبکہ احمد آباد کے ہسپتال میں زیر علاج 150 مریضوں صرف 40 مسلمان ہیں جو ایک تہائی سے بھی کم ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ آج دیگر ملکوں میں بھارت کے مقابلے 25 سے 30 گنا زیادہ کیسیز بڑھ گئے ہیں۔ لیکن ہمارے تجربات سے ثابت ہوگیا ہے کہ ہم نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہی ہمارے لیے صحیح ہے۔
دوسری طرف لاک ڈاون میں توسیع پر بعض ماہرین کی جانب سے نکتہ چینی کی جا رہی ہے جبکہ اپوزیشن کانگریس نے قوم کے نام وزیر اعظم مودی کے آج 14اپریل کے خطاب کو ’لفاظی‘ قرار دیا۔