افریقی ملک تنزانیہ کے صدر جان میگوفولی نے کہا ہے کہ کرونا ٹیسٹنگ کٹس دراصل عالمی سطح کی کوئی بڑی گڑبڑ ہے جس سے سمجھداری کے ساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے ۔تفصیلات کے مطابق تنزانیہ میں کرونا کے متاثرین کی تعداد ایک دم سے 22 سے 480 پر پہنچی تو ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔اس پر تنزانین صدر جان میگوفولی جو کہ ماہر کیمیا دان بھی ہیں نے اس سلسلے میں تجربہ کر ڈالا اور بھیڑ ، بکری، اور کوئل کے خون کے نمونے مختلف عمر کے افراد کے ناموں کے ساتھ ٹیسٹنگ لیب میں بھجوا دیے۔ حیران کن طور پر بکری اور بھیڑ کے خون کے نمونے کرونا پازیٹو آئے۔اس کے بعد صدر مگوفولی نے بیرون ممالک سے درآمد کردہ تمام ٹیسٹنگ کٹس فوج کی تحویل میں دے دی ہیں اوریہ کہتے ہوئے انکوائری آرڈر کر دی ہے کہ ضرور کوئی بڑی گڑبڑ ہے
تنزانیہ کے صدر نے لیباریٹری کے آلات اور ٹیکنیشنز کی ساکھ اور وائرس سے متعلق سرکاری ڈیٹا پر سوالات اٹھائے ہیں۔انہوں نے معاملے کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا تاہم یہ نہیں بتایا کہ ٹیسٹنگ کٹ کہاں سے درآمد کی گئی تھیں۔واضح رہے کہ بین الاقوامی اداروں اور تنزانین اپوزیشن کی جانب سےصدر کے اس فعل کی مذمت کی جارہی ہےحالانکہ ضروت کرونا ٹیسٹنگ کٹس کے معیار پر سوالات اٹھانے کی ہے ۔کہ آیا ان کٹس میں خرابی ہے یا یہ کٹس ڈیزائن ہی اس طرح کی گئی ہیں کہ ایک مخصوص تعداد میں کرونا ٹیسٹ پازیٹو ظاہر ہو۔
واضح رہے کہ کئی ممالک کی روایتی جڑی بوٹیوں سے بنی ادویات کرونا کے مریضوں کے لیے شفا بخش ثابت ہو رہی ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت ان کو یہ کہ کر رد کر دیتا ہے کہ اس کے نزدیک صرف وہی ادویات قابل قبول ہونگی جن کی سفارش ان کی اپنی دوا ساز کمپنیاں یا سائنسدان کریں گے