دورانِ حمل اگر خواتین کا وزن زیادہ ہوجائے تو اس سے ان کے ہونے والے بچے کی ذہنی اور نفسیاتی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی مدتِ حمل کی دوسری سہ ماہی یعنی 3 سے 6 ماہ کے درمیان ہوسکتی ہے اور اس ضمن میں ماں کی فربہی کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نے خواتین میں باڈی ماس انڈیکس اور بچوں کی دماغی نشوونما کے درمیان تعلق کا انکشاف کیا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اگر دورانِ حمل خواتین کا وزن بڑھتا جاتا ہے تو اس سے دماغ کے دو اہم مقامات یعنی پری فرنٹل کارٹیکس اور اینٹیریئر انسیولا پر اثر پڑتا ہے۔ دماغ کے یہ حصے بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں اور فیصلہ کرنے اور برتاؤ میں مدد دیتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق دونوں مقامات متاثر ہونے سے ہائپر ایکٹویٹی ڈس آرڈر، آٹزم اور بسیار خوری جیسی کیفیات پیدا ہوسکتی ہیں۔
تحقیق میں ماں کے پیٹ میں نمو پاتے ہوئے 197 بچوں کے اعصاب کا مطالعہ کیا گیا ہے جنہیں معد میں 16 گروہوں میں تقسیم کر کے نتائج سے اخذ کیا گیا کہ ماں کا بڑھتا ہوا وزن بچے کی دماغی نشوونما کو متاثر کرسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا ایک عمومی ثبوت امریکہ میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ جہاں مائیں تیزی سے موٹی ہورہی ہیں اور اسی تناسب سے بچوں میں دماغی مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔
ماہرین نے 109 کے قریب امریکی خواتین کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا جس میں واضح پتہ چلا کہ جن حاملہ خواتین کا باڈی ماس انڈیکس 25 سے زیادہ تھا، ان کے رحم میں موجود بچوں کے دماغ کے ایم آر آئی میں دو مقامات پر اعصاب میں گڑبڑ دیکھی گئی، جو مستقل میں ذہنی مسائل کی علامت ہے۔