Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکہ: گاندھی کے مجسمے کی توہین پر ہندوستانی دفتر خارجہ برہم

ہندوستان سرکار نے امریکہ کیلیفورنیا میں موہن داس گاندھی کے مجسمے کی توہین اور اسے توڑنے پر انتظامیہ سے احتجاج کیا ہے۔ ہندوستان کی آزادی کے اہم سیاسی ہیرو جنہیں مقامی سطح پر باپو یا مہاتما بھی کہا جاتا ہے کا مجسمہ ہندوستان کی حکومت نے 2016 میں امریکہ کو تحفہ دیا تھا جسے انتظامیہ نے کیلیفورنیا میں ایک مقامی پارک میں نصب کر دیا تھا۔ 294 کلو کیمیت کا 6 فٹ لمبا تانبے کا مجسمہ 27 جنوری کو ٹوٹا میدان میں گرا پایا گیا جس پر سینٹ فرانسسکو میں ہندوستانی سفارت خانے نے مقامی انتظامیہ سے ناراضگی کا اظہار کیا۔

سفارت خانے نے اپنے خصوصی رسالے میں لکھا ہے کہ انہیں واقعے کا بے حد افسوس ہوا، اور ہندوستان سرکار اسکی شدید مذمت کرتی ہے۔ ہندوستانی سفیر نے مزید لکھا ہے کہ انہیں امید تھی کہ دنیا میں امن اور انصاف کے داعی کی علامت کی امریکہ میں تعظیم کی جائے گی لیکن مجسمے کی حالیہ تصاویر اس کے برعکس حال سنا رہی ہیں۔

ہندوستانی وزارت خارجہ نے معاملے پر امریکی وزارت خارجہ سے بھی رابطہ کیا ہے اور معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ گاندھی کو ایک ثقافتی علامت سمجھتے ہیں اور انہوں نے اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ معاملے پر بعض مقامی تحریکیوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر نفرت پر مبنی قوانین کا اطلاق کر کے مجرم کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

واقعے پر امریکہ میں موجود ہندوستانیوں کی جانب سے بھی غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × three =

Contact Us