پیر, ستمبر 25 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
صدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمانمغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانامغربی تہذیب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی، زوال پتھر پہ لکیر ہے: امریکی ماہر سیاستعالمی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ: دنیا، بنکوں اور مالیاتی اداروں کی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئی

یورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیا

یورپی کمیشن کی صدر اورسولا وون دیر لیئن نے نئی سیاسی شرلی چھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر جوہری بم امریکہ نے نہیں بلکہ روس نے گرائے تھے۔ جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدہ کی موجودگی میں ایک سماجی تحقیق کے ادارے میں خطاب کرتے ہوئے یورپی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ جاپان ہمارا دوست اور اتحادی ہے، جاپان پر جوہری حملے میں ہمارے بھی بہت سے رشتہ دار اور عزیز واقارب مارے گئے۔ ہم اس حملے میں بچ جانے والوں کی کہانیاں سن سن کر بڑے ہوئے ہیں، ہمیں اس خوفناک ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے اور آئندہ ایسے حالات سے گزیر کرنا چاہیے۔

انہوں نے روس کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں روس نے جاپان پر جنگ مسلط کر دی تھی، جس پر حالات کے پیش نظر امریکہ کو جاپان پر جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرنا پڑا۔

اعلیٰ یورپی عہدے دار نے یوکرین تنازے کے تناظر میں مزید کہا کہ روس ایک بار پھر ایسے حالات پیدا کر رہا ہے بلکہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے رہا ہے۔ دنیا کو ماضی سے سبق لینا چاہیے اور ایسے حالات سے بچنا چاہیے۔

واضح رہے کہ روس کا ماننا ہے کہ یوکرین تنازعہ دراصل مغرب کی روس کے خلاف خفیہ جنگ کا شاخسانہ ہے۔ اور روس نے اپنی دفاعی پالیسی کا ایک بار پھر اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر روس کو اپنی قومی سلامتی میں خطرات لاحق ہوئے تو جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے گریز نہیں کرے گا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

eighteen − sixteen =

Contact Us