یورپی کمیشن کی صدر اورسولا وون دیر لیئن نے نئی سیاسی شرلی چھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر جوہری بم امریکہ نے نہیں بلکہ روس نے گرائے تھے۔ جاپانی وزیراعظم فومیو کیشیدہ کی موجودگی میں ایک سماجی تحقیق کے ادارے میں خطاب کرتے ہوئے یورپی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ جاپان ہمارا دوست اور اتحادی ہے، جاپان پر جوہری حملے میں ہمارے بھی بہت سے رشتہ دار اور عزیز واقارب مارے گئے۔ ہم اس حملے میں بچ جانے والوں کی کہانیاں سن سن کر بڑے ہوئے ہیں، ہمیں اس خوفناک ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے اور آئندہ ایسے حالات سے گزیر کرنا چاہیے۔
انہوں نے روس کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں روس نے جاپان پر جنگ مسلط کر دی تھی، جس پر حالات کے پیش نظر امریکہ کو جاپان پر جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرنا پڑا۔
اعلیٰ یورپی عہدے دار نے یوکرین تنازے کے تناظر میں مزید کہا کہ روس ایک بار پھر ایسے حالات پیدا کر رہا ہے بلکہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے رہا ہے۔ دنیا کو ماضی سے سبق لینا چاہیے اور ایسے حالات سے بچنا چاہیے۔
واضح رہے کہ روس کا ماننا ہے کہ یوکرین تنازعہ دراصل مغرب کی روس کے خلاف خفیہ جنگ کا شاخسانہ ہے۔ اور روس نے اپنی دفاعی پالیسی کا ایک بار پھر اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر روس کو اپنی قومی سلامتی میں خطرات لاحق ہوئے تو جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے گریز نہیں کرے گا۔