پیر, ستمبر 25 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
صدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمانمغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانامغربی تہذیب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی، زوال پتھر پہ لکیر ہے: امریکی ماہر سیاستعالمی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ: دنیا، بنکوں اور مالیاتی اداروں کی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئی

ایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلان

چین اور شام کی جانب سے باہمی تعلقات کو تذویراتی سطح پر لے جانے کا اعلان سامنے آیا ہے۔ چین کے شہر ہینگزو میں صدر شی جن پنگ اور شامی صدر کی ملاقات کے بعد دونوں ایشیائی ممالک نے تعلقات کو نئی نہج پر لے جانے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔

یہ شامی صدر کا 2004 کے بعد چین کا پہلا دورہ تھا۔ اس موقع پر مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے دونوں ممالک کے تعلقات نے تاریخ میں خود کو ثابت کیا ہے، اور ہر طرح کے مشکل حالات کے باوجود ان پر گزند نہیں آئی۔

واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی 2011 میں خانہ جنگی کے بعد بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانا چاہتے تھے، شامی صدر پر الزام تھا کہ انہوں نے مخالفین کو دبانے کے لیے جنگی جرائم کیے حتیٰ کہ کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کیے۔ تاہم معاملات سنی جہادی گروہوں کے ہاتھ جاتے ہی مغربی اتحادیوں نے صدربشار کو ہٹانے کا منصوبہ ترک کر دیا اور اپنے پیدا کردہ مغرب نواز لبرل گروہ کی حمایت بھی ترک کر دی تھی۔ جس پر بشارالاسد نے روس سے مدد طلب کی اور 2015 سے روسی مدد سے جہادی گروہوں کے خلاف شامی صدر اقتدار پر قائم ہیں۔ شام کا ترکی کے ساتھ سرحدی علاقہ اس وقت ترک افواج کے زیرانتظام ہے جس میں امریکی دستہ بھی ترک افواج کا معاون ہے۔ شام اس وقت مختلف ممالک کے زیر انتظام ہے، یہی وجہ ہے کہ بشار الاسد کو اکثر دمشق کا صدر کہہ کر طنز بھی کیا جاتا ہے۔

چین نے شام کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے اور نئے تذویراتی معاہدے کے بعد ملک کی تعمیر نو کے حوالے سے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ واضح رہے کہ چین نے شام کو عرب ممالک کے اتحاد میں واپس داخلے میں بھی مدد فراہم کی ہے، اس کے علاوہ خطے کی سیاست میں ایران اور سعودیہ کے مابین کشیدگی ختم کروا کر بڑی سفارتی کامیابی بھی حاصل کر چکا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

five − 5 =

Contact Us