امریکی شہری ایک غیر ملک کے لیے جاسوسی کرتا دھر لیا گیا، تفتیش کا دائرہ بڑھا کر تحقیقات تیز کر دی گئیں۔
امریکی محکمہ انصاف نے وفاقی حساس ادارے کے لیے کام کرنے والے ایک سابقہ ٹھیکیدار کو حساس و خفیہ معلومات کے ساتھ چھیڑ چھار کرنے اور بیرون ملک بیچنے پر دھر لیا ہے۔ میڈیا کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 50 سالہ ابراہم تیکلو لیما نامی ایک سابق ٹھیکیدار انتہائی حساس و خفیہ معلومات چرا کر غیرملکی ایجنٹوں کو بیچتا تھا۔ بیان میں اس ملک کا نام نہیں دیا گیا کہ جسے معلومات بیچی جاتی تھیں البتہ شہری کے دوہری شہریت کی معلومات کو عیاں کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ابراہم خفیہ معلومات کو حساس دستاویزات سے نقل کرتا اور ان سے خفیہ و حساس کی نشاندہی کو ختم کرکے باآسانی دفتر سے چوری کر کے گھر لے جاتا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق معلومات کو بیرون ملک منتقل کرنے کے لیے بھی ابراہم ایک الگ آن لائن اپلیکیشن استعمال کرتا تھا۔
ابراہم ایک نجی کمپنی چلاتا تھا جو امریکی وفاقی جاسوس ایجنسی کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے متعلقہ سہولیات فراہم کرنے کا ٹھیکیدار تھا۔ اسے حساس ادارےمیں اہم ٹھیکہ دینے سے قبل اچھے سے چھان بین کی گئی اور اس کے بعد ہی خفیہ و حساس معلومات کے حامل کمپیوٹروں تک رسائی فراہم کی گئی۔ اس کے علاوہ ہمیشہ دفتر کی رسائی سے قبل اور جاتے ہوئے بھی اس کی جامہ تلاشی لی جاتی تاہم اس نے معلومات کی چوری کے لیے ایسا طریقہ اپنایا جو امریکی تحقیقاتی و جاسوس ادارے کے اہلکاروں نے سوچا بھی نہ تھا۔
ابراہم کی گرفتاری گزشتہ ماہ ابتدائی تحقیقات کے بعد پیش آئی اور وہ تب سے تحقیقاتی اداروں کی تحویل میں ہے۔ واضح رہے کہ اس سے ملتا جلتا ایک واقع رواں برس کے شروع میں بھی ایک دوسری ریاست میں پیش آیا تھا، جب امریکی محکمہ دفاع کی کچھ خفیہ و حساس معلومات کو آن لائن نشر پانے پر امریکی حساس اداروں کی دوڑ لگ گئی تھی، معاملے کی تحقیقات کے بعد اب تک ابراہم سمیت دو افراد کو دھرا جا سکتا ہے۔
واقع کو امریکی تاریخ کی سب سے بڑی اور منفرد دستاویزی چوری قرار دیا جا رہا ہے، امریکی میڈیا کے مطابق ابراہم کو کم از کم دس سال یا سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔