ایٹمی دھماکے: امریکہ کو کیا ملا؟
مہمان تحریر: زاہدہ حناء
جولائی کی 16 تاریخ 1945ء کونیو میکسیکو کے ایک ویران صحرائی علاقے میں امریکا ایٹمی تجربہ کرچکا تھا اور یہ اس مشن کے سربراہ جے رابرٹ اوپن ہائمر تھے جنھوں نے ہدف کے طور پر جاپان کے شہروں کو منتخب کیا تھا، جن میں ہیرو شیما اور ناگاساکی کے علاوہ کیوٹو بھی شامل تھا۔ کیوٹو اگر ایٹمی حملے سے محفوظ رہاتو صرف اس لیے کہ جب اس وقت کے وزیر جنگ ہنری اسٹمسن کے سامنے یہ نام آیا تو اس نے کیوٹو کا نام ایٹمی حملے کے ہدف کی فہرست سے کٹوادیا۔ اس کا کہنا تھا کہ دہائیوں پہلے میں نے اس شہر میں اپنا ہنی مون گزارا تھا۔ اس سے میری خوبصورت یادیں وابستہ ہیں‘ کیوٹو کو تباہ کرنے کے بارے میںکوئی نہ سوچے۔
اس موقع پر تین افراد بہت شدت سے یاد آتے ہیں۔ یہ تینوں اس زمانے میں زندہ تھے جب یہ ایٹمی عفریت پیدا ہوا بلکہ ان میں سے ایک تو اس کی پیدائش کا سبب بنا میری مراد آئن اسٹائن سے ہے۔ بیسویں صدی ...