عمر بن عبدالعزیز کے ڈھائی سال اور آج کے ڈھائی سال
مہمان تحریر - عبد القادر حسن -
جب وہ حکمران بنا تو سب سے پہلے اس نے لوگوں سے کہا کہ میری مرضی کے بغیر مجھے حکمران نامزد کیا گیا ہے، اب جب کہ مجھے نامزد کر دیا گیا ہے تو آپ کی مرضی ہے کہ میں یہاں رہوں یا نہ رہوں ، جب اطمینان ہو گیا کہ لوگ اسے چاہتے ہیں تو پھراس نے کام کا آغاز کیا اور سب سے پہلے اپنی ذات سے شروع کیا۔
وہ ایک شہزادہ تھا، دن میں کئی بار لباس تبدیل کرتا تھا اور جب اس لباس پر لوگوں کی نظر پڑ جاتی تھی تو اسے یہ کہہ کر ہمیشہ کے لیے اتار دیتا تھا کہ لباس دکھانے کے لیے ہوتا ہے اور جب لوگوں نے دیکھ لیا ہے تو اسے بدل لینا چاہیے۔ خوشبوؤں میں بسا رہتا تھا ، کئی برس تک مصر کا گورنر رہا ، مدینہ میں بھی اسی عہدے پر کام کیا ، اپنی چچا زاد فاطمہ سے محبت کی شادی کی اور اپنی زندگی وقت کے عیش و عشرت کے سامان سے سجا لی لیکن پھر یوں ہوا کہ وہ پوری سلطنت کا مالک بنا دیا گیا اور اس کے بعد ...