Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

چین اسلحہ بنانے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک بن گیا

‘اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین امریکہ کے بعد دنیا بھر میں اسلحہ تیار کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تازہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین دنیا بھر میں اسلحہ سازی کے میدان میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے “بڑی چینی کمپنیوں کی اسلحہ کی فروخت کے حجم کا سنہ 2015 سے 2017ء کے دوران کے لئے متعلقہ معلومات کا تعین کیا۔ اس دوران چین کی تین شعبوں کے اسلحہ سے متعلق چار بڑی کمپنیوں کی اسلحہ سازی کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں ہوا بازی، الیکٹرانکس اور زمینی نظام کے شعبے شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسلحہ اور فوجی ساز و سامان کی تیاری کے لیے دنیا کی سب سے بڑی 100 کمپنیوں کی سالانہ درجہ بندی میں چینی اسلحہ ساز کمپنیوں کو شامل نہ کرنے کی وجہ چینی کمپنیوں کے ہتھیاروں کی فروخت کی قیمت کے بارے میں ماضی میں شفافیت کا فقدان ہے۔انسٹی ٹیوٹ نے مزید کہا کہ ان کمپنیوں کے بارے میں دستیاب اعداد و شمار میں اضافے کے ساتھ اب چینی اسلحے کی صنعت اور ان چار اہم چینی اسلحہ کمپنیوں کے حجم کا قابل اعتماد تخمینہ لگانا ممکن ہے جن کا مطالعہ جاری ہے۔ ان کمپنیوں کا دنیا کی باقی ہتھیاروں کی بڑی کمپنیوں کے ساتھ موازنہ کیا جا سکتا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ نے 2017 کے اعداد و شمار جاری کیے اور انکشاف کیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی 20 کمپنیوں میں سے امریکا کی 11، مغربی یورپ میں 6 اور روس میں 3 کمپنیاں میں شامل ہیں۔اور اگر اس مطالعے میں چار چینی اسلحہ ساز کمپنیوں کو شامل کیا جائے تو امریکہ کے بعد بہ حیثیت ایک ملک کے چین اسلحہ سازی کے اعتبار سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک بن جاتا ہے۔ چین کی اسلحہ سازی کی صنعت کا حجم 54 ارب 10 کروڑ ڈالر ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × 4 =

Contact Us