قازقستان میں شروع ہونے والے ہنگاموں پر قابو پانے کے بعد مشترکہ تحفظ تنظیم سی ایس ٹی او کے اعلیٰ روسی عہدے دار نے امن منصوبے کی تمام تر تفصیلات دنیا کے سامنے رکھ دی ہیں۔
ہنگامے پھوٹنے پر اور خصوصاً صورتحال کے حکومت کے ہاتھ سے نکل جانے پر تنظیم نے وسط ایشیائی ملک میں ہزاروں کی تعداد میں خصوصی امن فوجی بھیجے اور فوری صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔ تنظیمی افواج نے حساس حکومتی مقامات، توانائی و ہوائی اڈوں کی سکیورٹی کو بھی سنبھال لیا ہے اور صورتحال کو مکمل طور پر سنبھال لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تنظیمی افواج کا قازقستان میں قیام مختصر ہو گا اور آئندہ ۲ ہفتوں تک افواج مکمل طور پر ملک سے نکل جائیں گی۔
واضح رہے کہ وسط ایشیائی ملک میں اچانک پیٹرول کی قیمتوں کے بڑھنے پر عوامی ہنگامے شروع ہو گئے تھے، جس نے فوری طور پر پورے ملک کو اپنے گھیرے میں لے لیا اور صورتحال حکومت کے ہاتھ سے نکل گئی۔ ایسے میں صدر قاسم جمعہ توقائیو نے مشترکہ تحفظ تنظیم سے فوری مدد کی درخواست کی جس پر روسی قیادت میں 6 رکنی تنظیم کی افواج قازقستان میں صورتحال کو سنبھالنے کے لیے داخل ہوئیں۔ تنظیم میں آرمینیا، بیلا روس قازقستان، کرغزستان، روس اور تاجکستان شامل ہیں۔
صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے تنظیم کے سربراہ ستانیسلاو زاس کا کہنا تھا کہ تنظیمی افواج اپنے بنیادی مقصد، یعنی امن کو بحال کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں، اور مقامی سکیورٹی ادارے اب مکمل طور پر صورتحال پر قابو پائے ہوئے ہیں۔
اپنی 20 سالہ تاریخ میں پہلے امن منصوبے پر متحرک ہونے والی مشترکہ تحفظ تنظیم کو کامیاب منصوبے پر مبارک باد دی جا رہی ہے اور بڑی کامیابی مانا جا رہا ہے۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل زاس کا کہنا تھا کہ مقامی افراد نے امن افواج کا خیر مقدم کیا، اور افواج صرف ۳ روز میں مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔ ان کے مطابق اس دوران تشدد یا ہنگاموں کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی اور اس وقت ملک میں امن قائم ہو چکا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد امن افواج کے پہنچتے ہی سمجھ گئے کہ یہاں انکی دال نہیں گلنے والی، یہ کھیل مزید نہیں چل سکتا، اور سب فوری طور پر غائب ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ امن افواج کا داخلہ کافی اثر انگیز رہا۔
تاہم تنظیمی عہدے دار نے امن افواج کا ابھی کچھ عرصہ ملک میں رہنے کا عندیا دیا ہے، انکا کہنا تھا کہ اگر چہ صورتحال کنٹرول میں ہے لیکن حکومت کو پوری عملداری کو حاصل کرنے میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔ ابھی کچھ اہم اقدامات باقی ہیں، جن سے امن کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مشتبہ افراد کو سامنے لانے اور قرار واقعی سزا دلانے کے لیے اقدامات کا اشارہ بھی دیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو مستقبل قریب یا تظیمی افواج کے ملک سے نکلتے ہی دوبارہ صورتحال بگڑ سکتی ہے۔ لہٰذا ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھایا جا ئے گا، جلد بازی سے پرہیز کیا جائے گا اور معاملات کو دیکھ بھال کر سنبھالا جائے گا۔