روس اور یوکرین کے مابین مذاکرات کا دوسرا دور بیلا روس میں جاری ہے۔ یوکرینی صدر کے ترجمان نے بھی مذاکرات کے جاری رہنے کی خبروں کی تصدیق کی ہے البتہ وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس کی جانب سے کسی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔
دوسرے دور کے لیے مذاکرات کہاں کیے جا رہے ہیں، اس حوالے سے تاحال دونوں فریقین کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی گئیں ہیں۔ تاہم ایک مقامی نشریاتی ادارے نے خبر دی ہے کہ مذاکرات بیلوویز کے جنگلات میں ہو رہے ہیں، یہ جنگلات بیلا روس اور پولینڈ کے سرحدی علاقے میں ہیں۔ نباتاتی جنگل کی سوویت یونین کی تاریخ میں بڑی اہمیت ہے، اسی مقام پر سن 1991 میں یوکرین اور روسی قیادت نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت سوویت یونین کے ٹوٹ گئی۔
روسی صدر کے ترجمان دیمیتری پیسکوو نے مذاکرات کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا ہے، انکا کہنا تھا کہ وہ مذاکرات کو میڈیا جنگ کا حصہ نہیں بنانا چاہتے، اور نہ کسی کو چہ مگوئیوں کا موقع دینا چاہتے ہیں۔ البتہ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں مثبت پیش رفت کی امید کا اظہار کیا ہے، انکا مزید کہنا تھا کہ روس اپنی پیش کردہ شرائط کے مطابق بات چیت کر رہا ہے ان پر سمجھوتہ نہیں کرےگا۔
واضح رہے کہ روس کو یوکرین میں نیٹو کی بڑھتی مداخلت کے باعث 24 فروری کو عسکری کارروائی کا آغاز کرنا پڑا تھا، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کارروائی کو ناگزیر قرار دیا تھا، انکا کہنا تھا کہ یوکرین کو قوم پرست شدت پسندی، اور مغربی اسلحے سے پاک کرنے کے لیے آپریشن ضروری تھا۔ روسی کارروائی کی وجوہات میں سرحدی علاقوں، خصوصاً دونباس میں روسی النسل افراد کے خلاف یوکرینی حکومت کے مظالم بھی شامل ہیں۔
مغربی اتحادی روسی کارروائی کو بلا اشتعال قرار دے رہے ہیں تاہم بشمول امریکی ماہرین صورتحال کی زمہ داری مغربی ممالک خصوصاً امریکہ پر عائد ہو تی ہے جس نے یوکرین کو اتحاد میں شامل کرنے اور اسلحہ بیچنے کے لیے حالات کو یہاں تک پہنچایا۔ یوکرین گزشتہ 20 اور خصوصاً 8 برسوں سے شدید کشیدگی کا شکار ہے۔