ڈنمارک نے اپنے شہریوں کو یوکرین میں روس کے خلاف لڑنے کے لیے یوکرین کی اعلان کردہ اتحادی فوج میں شامل ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم میتے فریدیرِکسن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ شہریوں کا حق ہے کہ وہ کوئی بھی فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف ڈنمارک میں رہنے والے یوکرینی شہری بلکہ دیگر لوگ بھی چاہیں تو اس تنازعے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین جا کر لڑنے والوں کو کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔
وزیراعظم میتے نے بروز اتوار کوپن ہیگن میں ماسکو کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں بھی شرکت کی اور دارالحکومت میں روسی سفارت خانے کے سامنے لوگوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے خطاب میں لوگوں کو اشتعال دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف ڈینیشی شہریوں بلکہ پورا تمام یورپی شہریوں کو روس سے خطرہ لاحق ہے۔
ڈینیشی وزیراعظم کا شہریوں کو یوکرین میں جا کر روس کے خلاف لڑنے کی اجازت کا بیان یوکرینی صدر کے اس اعلان کے سامنے آیا ہے جس میں صدر زیلینسکی نے مغربی ممالک کی مدد سے ایک بین الاقوامی اتحادی فوج بنانے کے ارادے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے فوج میں دنیا بھر سے شمولیت کے لیے تیار افراد کو شامل کرنے کا بیان بھی دیا تھا۔
یاد رہے کہ ڈینیشی وزیراعظم پہلے مغربی سیاست دان نہیں ہیں جنہوں نے یوکرین میں روس کے کلاف لڑنے کے لیے شہریوں کو ابھارا ہو، بلکہ برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹروس بھی اپنے شہریوں کو یوکرین جا کر روس کے خلاف لڑنے کے لیے اکسا چکی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ان شہریوں کی حمایت کریں گی جو یوکرین جا کر روس کے خلاف لڑنا چاہیں گے۔ انہوں نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا تھا کہ کسی کی حمایت اور اس کے لیے لڑنے کا حق شہریوں کا ذاتی فیصلہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین صرف اپنے لیے نہیں، پورے یورپ کی آزادی اور جمہوریت کے لیے لڑ رہا ہے۔
مغربی یورپ میں جاری اس مہم کے بعد یوکرینی سفارت خانوں نے وزارت خارجہ کے حکم پر اعلان کر دیا ہے کہ رضاکار فوجی یوکرینی سفارت خانے سے رابطہ کر سکتے ہیں، انہیں باقائدہ یوکرین پہنچانے کا بندوبست کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ روس نے گزشتہ ہفتے یوکرین کو اسی شدت پسندی اور عسکری سوچ سے پاک کرنے کے لیے فوجی کارروائی شروع کی ہے۔ تاہم صدر زیلینسکی مغربی ایماء پر اسے پورے یورپ کی جنگ بنانے اور روس کے خلاف جبری اتحاد بنانے پر جت گئے ہیں۔
دوسری طرف مغربی ممالک نے روس پر معاشی پابندیاں بڑھا دی ہیں اور یوکرین کو اسلحے کی فراہمی بڑھا دی ہے۔