بھارت میں شہریت کے متنازع ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے،جنوبی شہر حیدرآباد میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف سخت نعرے بازی کی ہے۔حیدر آباد میں اس مظاہرے کا اہتمام مسلم اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اتحاد نے کیا تھا اور اس کو ملین مارچ کا نام دیا تھا۔واضح رہے کہ حیدرآباد کی قریباً ستر لاکھ آبادی میں سے چالیس فی صد سے زیادہ مسلمان ہیں۔
اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لیے لوگوں کی سہ پہر کے بعد بھی آمد جاری تھی جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ شہریوں کو متنازع قانون کے خلاف مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پولیس نے صرف ایک ہزار افراد کے اجتماع کی اجازت دی تھی۔مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر شہریت کے متنازع قانون کی فوری تنسیخ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعض پر یہ لکھا تھا کہ ’’بھارت کا واحد مذہب سیکولرازم‘‘ ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرہ پرامن تھا اور اس میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد شریک تھے۔
جنوبی ریاست کرناٹک کے متعدد شہروں میں بھی شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔سب سے بڑی ریلی ٹیکنالوجی کے مرکز بنگلور میں نکالی گئی۔مظاہرین نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر بھارت کومذہبی فرقوں کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔
بھارتی پارلیمان نے گذشتہ ماہ شہریت کے اس ترمیمی ایکٹ کو منظور کیا تھا۔اس کے تحت بھارت میں تین ہمسایہ ممالک سے 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دے دی جائے گی لیکن اگر وہ مسلمان ہوں گے توانھیں یہ حق نہیں دیا جائے گا۔
اس متنازع قانون کے تحت بھارت میں غیر قانونی طور پر مقیم ہندو ،عیسائی یا کسی اور اقلیتی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد اگر یہ ثابت کردیں کہ انھیں پڑوسی ممالک بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان میں ناروا سلوک کا سامنا تھا اور ان کے انسانی حقوق سلب کیے جارہے تھے تو انھیں بھارت کی شہریت مل جائے گی لیکن اس قانون کا اطلاق مسلمانوں پر نہیں ہوگا ۔
ناقدین نے اس قانون کو بھارت کے سیکولرآئین سے متصادم اور اس کی بنیادی روح کے منافی قراردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی حکومت ملک کے بیس کروڑ مسلمانوں کو ایسے اقدامات کے ذریعے دیوار سے لگا رہی ہے جبکہ نریندر مودی اس کو انسانی اظہاریہ قرار دے کر اس کا دفاع کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں شہریت کے نئے متنازع ترمیمی ایکٹ کے خلاف گذشتہ تین ہفتے سے جاری احتجاجی مظاہروں میں 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں پُرتشدد مظاہروں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور اس ریاست میں 19 افراد تشدد کے مختلف واقعات میں مارے گئے ہیں۔