چینی حکومت کی سرپرستی میں تیار کی گئی کووِڈ 19 ویکسین دوسرے مرحلے یعنی طبّی آزمائشوں میں بھی کامیابی سے ہم کنار ہوچکی ہے۔
ویکسین چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی نگرانی میں ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، ووہان انسٹی ٹیوٹ آف بایولاجیکل پروڈکٹس اور چائنہ نیشنل بایوٹیک گروپ نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ کورونا وائرس کی دیگر ویکسینوں کے مقابلے میں یہ ویکسین مختلف ہے کیونکہ اس میں غیر مؤثر بنائے گئے کورونا وائرس کو بطور ویکسین استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ویکسین بنانے کا روائیتی طریقہ ہے جسے ویکسین بنانے کے دیگر طریقوں سے زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے۔
پہلے مرحلے اور دوسرے مرحلے کی طبّی آزمائشوں میں مجموعی طور پر 320 صحت مند رضاکار پر، جن کی عمر 18 سے 59 سال کے درمیان تھی پر ویکسین کی آزمائش کی گئی۔ جس کے معائنے سے پتہ چلا کہ ویکسین لینے والے رضاکاروں کی اکثریت میں کورونا وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہوگئی، جبکہ اس ویکسین کے منفی اثرات بھی بہت کم تھے۔
اگرچہ دو مرحلوں کے بعد محققین بہت پر امید ہیں تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک اس ویکسین کی تیسرے مرحلے کی طبّی آزمائشں بھی کامیاب نہ ہوجائے، تب تک اس کی افادیت کے بارے میں پورے وثوق سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
واضح رہے کہ تیسرے مرحلے میں کسی بھی نئی دوا کو 1000 سے 3000 افراد پر آزمایا جاتا ہے اور اس کی افادیت، ضمنی اثرات اور دیگر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد، اگر وہ دوا واقعی مؤثر ثابت ہو تو اسے بڑے پیمانے پر استعمال کےلیے منظور کرلیا جاتا ہے۔