Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

چین کی تیار کردہ کورونا ویکسین آزمائش کے دوسرے مرحلے میں بھی کامیاب

چینی حکومت کی سرپرستی میں تیار کی گئی کووِڈ 19 ویکسین دوسرے مرحلے یعنی طبّی آزمائشوں میں بھی کامیابی سے ہم کنار ہوچکی ہے۔

ویکسین چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی نگرانی میں ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، ووہان انسٹی ٹیوٹ آف بایولاجیکل پروڈکٹس اور چائنہ نیشنل بایوٹیک گروپ نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ کورونا وائرس کی دیگر ویکسینوں کے مقابلے میں یہ ویکسین مختلف ہے کیونکہ اس میں غیر مؤثر بنائے گئے کورونا وائرس کو بطور ویکسین استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ویکسین بنانے کا روائیتی طریقہ ہے جسے ویکسین بنانے کے دیگر طریقوں سے زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے۔

پہلے مرحلے اور دوسرے مرحلے کی طبّی آزمائشوں میں مجموعی طور پر 320 صحت مند رضاکار پر، جن کی عمر 18 سے 59 سال کے درمیان تھی پر ویکسین کی آزمائش کی گئی۔ جس کے معائنے سے پتہ چلا کہ ویکسین لینے والے رضاکاروں کی اکثریت میں کورونا وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہوگئی، جبکہ اس ویکسین کے منفی اثرات بھی بہت کم تھے۔

اگرچہ دو مرحلوں کے بعد محققین بہت پر امید ہیں تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک اس ویکسین کی تیسرے مرحلے کی طبّی آزمائشں بھی کامیاب نہ ہوجائے، تب تک اس کی افادیت کے بارے میں پورے وثوق سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

واضح رہے کہ تیسرے مرحلے میں کسی بھی نئی دوا کو 1000 سے 3000 افراد پر آزمایا جاتا ہے اور اس کی افادیت، ضمنی اثرات اور دیگر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد، اگر وہ دوا واقعی مؤثر ثابت ہو تو اسے بڑے پیمانے پر استعمال کےلیے منظور کرلیا جاتا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

thirteen − three =

Contact Us