ورلڈ گولڈ کونسل کی جانب سے ممالک کے سونے کے ذخائر کی تفصیل جاری کی گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اگست 2020 میں سونے کا سب سے بڑے ذخیرہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے پاس ہے۔ امریکہ کے پاس 8133.5 ٹن سونا ہے، جو اس کے مجموعی خزانے کا 79 فیصد ہے۔
فہرست میں دوسرے نمبر پر جرمنی ہے جس کے پاس 3363.6 ٹن سونا ہے جو ملکی خزانے کا 75.6 فیصد بنتا ہے، اٹلی کے پاس 2451.8 ٹن، خزانے کا 71.3 فیصد، فرانس کے پاس 2436 ٹن خزانے کا 65.5 فیصد، روس کے پاس 2299.9 ٹن، خزانے کا 23.0 فیصد، چین کے پاس 1948.3 ٹن سونا ہے جو خزانے کا 3.4 فیصد ہے۔
یوں سوئٹزرلینڈ کے پاس 1040.0 ٹن، جو ملکی خزانے کا 6.5 فیصد بنتا ہے جبکہ جاپان کے پاس 765.2 ٹن، خزانے کا 3.2 فیصد، بھارت کے پاس 657.7 ٹن، جو ملکی خزانے کا 7.5 فیصد، نیدرلینڈز کے پاس 612.5 ٹن، جس کا ملکی خزانے میں 71.4 فیصد حصہ بنتا ہے، ترکی کے پاس 583.0 ٹن سونا ہے، جو ملکی خزانے کا 37.9 فیصد بنتا ہے۔ تائیوان کے پاس 422.7 ٹن، خزانے کا 4.7 فیصد ہے۔
پرتگال کے پاس 382.5 ٹن، خزانے میں سے 77.7 فیصد، قزاقستان کے پاس 378.5 ٹن، خزانے کا 65.5 فیصد، ازبکستان کے پاس 342.8 ٹن، خزانے کا 60 فیصد، برطانیہ کے پاس 310.3 ٹن، خزانے کا 10.2 فیصد، لبنان کے پاس 286.8 ٹن، خزانے کا 1.6 فیصد بنتا ہے۔ یوں مجموعی طور پر ان ممالک کے پاس 35017.79 ٹن سونے کے ذخائر موجود ہیں۔
پاکستان کے پاس کتنے ذخائر ہیں؟
ورلڈ گولڈ کونسل کے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اس فہرست میں 44 ویں نمبر پر ہے اور اس کے پاس اس وقت 64.6 ٹن سونے کے ذخائر ہیں، جو کہ اس کے مجموعی خزانے کا صرف 20.7 فیصد بنتے ہیں۔
واضح رہے کہ سونے کو ہمیشہ سے سب سے محفوظ سرمایہ کاری تصور کیا جاتا رہا ہے، تاہم پچھلی صدی میں امریکی اجارہ داری میں سونے کے بجائے امریکی ڈالروں میں ملکی خزانے کو قائم کرنے کی روایت شروع ہوئی۔ جس سے امریکی اجارہ داری کو بہت تقویت ملی۔ لیکن یکے بعد دیگرے عالمی معاشی بحرانوں نے اس رحجان اور جاری عالمی سیاسی و معاشی نظام کو للکارا ہے، اور یوں گزشتہ کچھ عرصے سے ممالک دوبارہ سونے میں سرمایہ کاری کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ کورونا وائرس کی وباء کے دوران پیدا ہونے والے معاشی بحران کے دوران اس رحجان میں تیزی آئی ہے، جسکی وجہ سے سونے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ اس میں کچھ حد تک امریکہ اور چین کی تجارتی کشیدگی کا بھی کردار ہے۔