اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیشتر ارکان نے ایران پر عالمی پابندیاں بحال کرنے کے امریکی مطالبے کی مخالفت کردی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ روز اقوام متحدہ میں ایک خط پیش کیا تھا جس میں ایران پر عالمی پابندیاں بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ایران پر پابندیاں بحال کرنے کے معاملے پر مغربی ممالک تقسیم ہیں، کیونکہ سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے بیشتر نے ایران پر پابندیاں بحال کرنے کی مخالفت کردی ہے۔
سلامتی کونسل کے 13 رکن ممالک نے امریکی خط پر رد عمل میں کہا ہے کہ جس نیو ایٹمی پروگرام کے معاہدے سے امریکہ دو سال قبل دستبردار ہوا تھا اس کی بنیاد پر مزید پابندیاں درست نہیں۔
معاملے پر یورپ کے تمام ممالک جن میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، بیلجیئم شامل ہیں نے پابندیوں کی مخالفت کی ہے۔ جبکہ چین اور روس کے علاوہ غیر مستقل ارکان جن میں ویتنام، نائیجر، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا اور تنزانیہ شامل ہیں نے بھی امریکی اقدام کی مخالفت میں خط لکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں کچھ حد تک ایرانی سفارتکاری کے ساتھ ساتھ مغربی یورپ کے سیاستدانوں میں پائی جانے والی صدر ٹرمپ کی مخالفت اور مشرق وسطیٰ میں انکے خصوصی اقدامات جن میں جنگوں کا خاتمہ اور فوری افواج کی واپسی پر ناپسندیدگی کا عنصر بھی ہو سکتا ہے۔
امریکہ نے اپنے خط میں ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کے تحت تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا اور اس کے بدلے اسے عالمی پابندیوں میں ریلیف فراہم کرنا تھا۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر پابندیوں کی مخالفت کرنے پر مخالفین کو کہا ہے کہ اگر ایران پر پابندیوں کی مخالفت کی گئی تو امریکہ خود اپنے طور پر ضروری اقدامات لے گا۔