روس کے بعد فرانسیسی صدر ایمینیول میکرون نے بھی شامی مجاہدین کے آزربائیجان میں آرمینیا کے خلاف لڑنے کا الزام لگایا ہے، اگرچہ فرانسیسی صدر نے روس کی طرح ترکی کے اس میں ملوث ہونے کا الزام نہیں لگایا تاہم کہا ہے کہ یہ نئی خبر ہے اور یہی وجہ ہے کہ زمینی صورتحال بدل رہی ہے۔
برسلز میں صحافیوں سے گفتگو میں فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ انکے پاس تسلی بخش ثبوت موجود ہیں کہ شامی مجاہدین ترکی کے جنوبی علاقے غازی آن تپے کے راستے آزربائیجان میں داخل ہو رہے ہیں۔
آزربائیجان کے مقبوضہ علاقے کاراباخ میں جاری جنگ پر اب تک تمام عالمی قوتوں کی جانب سے ردعمل آ چکا ہے اور فوری جنگ بندی کی سفارش کی جا رہی ہے۔ تاہم ترکی کا کہنا ہے کہ اب آرمینیا کی فوج کے نکلنے پر ہی جنگ بندی ہو گی۔
واضع رہے کہ کاراباخ کو عالمی سطح پر آزربائیجان کے علاقے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، تاہم وہاں آرمینا نے کئی دہائیوں سے قبضہ کر رکھا ہے، اور صورتحال اکثر دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین جنگی کشیدگی کا باعث بنتی ہے۔