Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

نیوزی لینڈ میں بھی خطرناک بیماریوں میں مبتلا افراد کو زہریلے ٹیکے سے اپنی زندگی ختم کرنے کی اجازت دے دی گئی

نیوزی لینڈ ان چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں مریضوں کو زہر کا ٹیکہ لگوا کا مرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے، فیصلہ عوامی رائے دہی کے ذریعے کیا گیا ہے جس پر عملدرآمد نومبر 2021 سے شروع ہو جائے گا۔

قانون کے تحت ایسے مریض جن کے بچنے کی امید کم ہو، انہیں ڈاکٹر کے مقررہ وقت سے 6 ماہ قبل زہر کا ٹیکہ لگوا کر زندگی کو ختم کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، وقت کو مقرر کرنے کے لیے دو ڈاکٹروں کے خصوصی گروہ سے اجازت لی جائے گی۔

اکتوبر کی 17 کو ہونے والے عوامی ووٹ میں 65 اعشاریہ 2 فیصد عوام نے زہر سے زندگی کو ختم کرنے کے اختیار والے قانون کی توثیق کی ہے۔ قانون کے خلاف 33 اعشاریہ 8 فیصد شہریوں نے ووٹ دیا۔ واضح رہے کہ ریفرنڈم کے نتائج کا اعلان آج بروز جمعہ کیا گیا ہے، جبکہ سرکاری نتائج کا اعلان نومبر کی 6 تاریخ کو کیا جائے گا، کیونکہ ابھی پانچ لاکھ سے زائد خصوصی بیلٹ کا کھلنا باقی ہے، جن میں سے زیادہ تر بیرون ملک مقیم نیوزی لینڈ کے شہریوں کے ووٹ شامل ہیں۔ تاہم فرق اس قدر زیادہ ہے کہ باقی ماندہ تمام ووٹ بھی نتائج کو بدل نہیں سکتے۔

یوں بیماروں کو اپنی زندگی زہر سے ختم کرنے والے اختیار کی قانونی اجازت دینے میں نیوزی لینڈ 7واں ملک بن گیا ہے۔ دیگر ممالک میں کینیڈا، بیلجیئم، اور امریکہ کی چند ریاستیں شامل ہیں۔

قانون کے مخالفین خصوصاً عیسائی اور دیگر مذہبی گروہوں نے نتائج پر ردعمل میں کہا ہے کہ اس سے خودکشی کے رحجان کو تقویت ملے گی، اور خاندانی نظام بھی بری طرح متاثر ہو گا، کیونکہ لوگ اہل خانہ پر خود کو بوجھ سمجھتے ہوئے زندگی کو ختم کرنے کو ترجیح دیں گے۔

واضح رہے کہ اگرچہ اب تک عمومی طور پر یہ قانون دنیا میں ظلم اور مایوسی کی علامت سمجھا جاتا ہے تاہم گزشتہ کچھ سالوں میں مغربی لبرل تہذیب کے حامل متعدد ممالک میں اسے خصوصی بحث کا مدعہ بنایا جا رہا ہے اور ابھی ایک ماہ قبل نیدرلینڈ نے خطرناک بیماریوں میں مبتلا بچوں کو بھی ڈاکٹر کے مشورے سے زہر سے مارنے کی اجازت دینے کا عندیا دیا ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

11 − 2 =

Contact Us