روسی محققین نے خصوصی تحقیق کے بعد خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کورونا وائرس براہ راست چمگادڑوں سے بھی پھیل سکتا ہے، البتہ محققین کا کہنا ہے کہ احتیاط ضرور کریں تاہم خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
دریافت چمگادڑوں پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے ایک گروہ کے سامنے آئی ہے، جو کورونا کے دیگر ممکنہ ذرائع پر کام کر رہا ہے۔
محققین کے مطابق انہوں نے تین ماہ قبل چگادڑوں کے فضلے اور بچی کچھی خوراک پر تحقیق شروع کی، اور ملک بھر سے نمونے اکٹھے کیے، جن میں ماسکو، وولگوگراڈ اور بحرسیاہ کا علاقہ بھی شامل تھا۔ تحقیق میں محققین کو چمگادڑوں کے فضلے اور جوٹھی خوراک میں کورونا وائرس دریافت ہوا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ابھی تحقیق مکمل نہیں ہوئی اور اسے تقریباً دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے، تاہم اب تک کے مطالعہ میں سامنے آیا ہے کہ روسی چمگادڑوں میں مختلف قسم کے کورونا وائرس پائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی کئی اقسام ہیں اور یہ عمومی طور پر ممالیہ جانوروں اور پرندوں میں پایا جاتا ہے، اور اس کی ایک خطرناک قسم کووڈ19 ہے، جو ایک وباء کی صورت میں فی الحال دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ کورونا وائرس کی عمومی اقسام نزلہ اور زکام کا باعث بنتی ہیں تاہم کچھ اقسام سارس اور میرس جیسی خطرناک بیماریوں کا موجب بھی ہیں۔ روسی محققین اپنی تحقیق کے اگلے مرحلے میں اس چیز پر تحقیق کر رہے ہیں کہ روسی چمگادڑوں میں کورونا کی کون کون سی اقسام ہیں اور وہ مقامی آبادی کے لیے کتنی خطرناک ہو سکتی ہیں۔
محققین نے عوام کو تنبیہ کی ہے کہ فی الحال ڈرنے یا خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے تاہم شہری چمگادڑوں کو چھونے یا انکے رہائشی علاقوں میں جانے سے پرہیز کریں۔ محققین کا کہنا ہے کہ چمگادڑیں دیگر جنگلی جانوروں سے زیادہ خطرناک نہیں ہیں، اور اپنے بیان کی وضاحت میں ان کا کہنا ہے کہ لومڑی اور کانٹوں والے چوہوں میں بھی انسانوں کے لیے خطرناک وائرس موجود ہوتے ہیں۔